سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
6. باب مَا جَاءَ فِي خَفْضِ الصَّوْتِ وَتَخْمِيرِ الْوَجْهِ عِنْدَ الْعُطَاسِ
6. باب: چھینکتے وقت آواز دھیمی کرنے اور منہ ڈھانپ لینے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2745
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن وزير الواسطي، حدثنا يحيى بن سعيد، عن محمد بن عجلان، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم " كان إذا عطس غطى وجهه بيده او بثوبه وغض بها صوته "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ إِذَا عَطَسَ غَطَّى وَجْهَهُ بِيَدِهِ أَوْ بِثَوْبِهِ وَغَضَّ بِهَا صَوْتَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چھینک آتی تھی تو اپنے ہاتھ سے یا اپنے کپڑے سے منہ ڈھانپ لیتے، اور اپنی آواز کو دھیمی کرتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 98 (5029) (تحفة الأشراف: 12581) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چھینک آتے وقت دوسروں کا خیال رکھا جائے، ایسا نہ ہو کہ ناک سے نکلے ہوئے ذرات دوسروں پر پڑیں، اس لیے ہاتھ یا کپڑے منہ پر رکھ لینا چاہیئے، اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام نے تہذیب و شائستگی کے ساتھ ساتھ نظافت پربھی زور دیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الروض النضير (1109)

   جامع الترمذي2745عبد الرحمن بن صخرإذا عطس غطى وجهه بيده وغض بها صوته
   سنن أبي داود5029عبد الرحمن بن صخرإذا عطس وضع يده على فيه وخفض بها صوته
   المعجم الصغير للطبراني658عبد الرحمن بن صخرإذا عطس خمر وجهه
   مسندالحميدي1191عبد الرحمن بن صخرأن رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان إذا عطس خمر وجهه، وأخفى عطسته
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2745 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2745  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چھینک آتے وقت دوسروں کا خیال رکھا جائے،
ایسا نہ ہو کہ ناک سے نکلے ہوئے ذرات دوسروں پر پڑیں،
اس لیے ہاتھ یا کپڑے منہ پر رکھ لینا چاہئے،
اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام نے تہذیب وشائستگی کے ساتھ ساتھ نظافت پر بھی زور دیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2745   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5029  
´چھینک کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چھینک آتی تھی تو اپنا ہاتھ یا اپنا کپڑا منہ پر رکھ لیتے اور آہستہ آواز سے چھینکتے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5029]
فوائد ومسائل:
بعض لوگ چھینک آنے پر جان بوجھ کرزور دے کر آواز نکالتے ہیں۔
جو خلاف ادب اور غیر مسنون ہے۔
اضطراری کیفیت ان شاء اللہ معاف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5029   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1191  
1191- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب چھینکتے تھے، تو اپنے چہرے کوڈھانپ لیتے تھے اور چھینکنے کی آواز کو پست کرتے تھے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1191]
فائدہ:
اس حدیث میں چھینک کے متعلق ایک مسئلہ بیان ہوا ہے کہ چھینکتے وقت کپڑے سے اپنے منہ کو ڈھانپنا چاہیے، اور چھینک کی آواز پست رکھنی چاہیے، نہ کہ لوگوں کو ڈرا دینا چاہیے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اسلام کس قدر مکمل دین ہے، والحمد للہ، افسوس کہ مسلمان دین کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1189   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.