(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن ابن عجلان، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا عطس وضع يده، او ثوبه على فيه، وخفض او غض بها صوته" , شك يحيى. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَطَسَ وَضَعَ يَدَهُ، أَوْ ثَوْبَهُ عَلَى فِيهِ، وَخَفَضَ أَوْ غَضَّ بِهَا صَوْتَهُ" , شَكَّ يَحْيَى.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چھینک آتی تھی تو اپنا ہاتھ یا اپنا کپڑا منہ پر رکھ لیتے اور آہستہ آواز سے چھینکتے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 6 (2745)، (تحفة الأشراف: 12581)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/439) (حسن صحیح)»
Narrated Abu Hurairah: When the Messenger of Allah ﷺ sneezed, he placed his hand or a garment on his mouth, and lessened the noise. The transmitter Yahya is doubtful about the exact words khafada or ghadda (lessened).
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5011
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4738) أخرجه الترمذي (2745 وسنده حسن) محمد بن عجلان صرح بالسماع عند أحمد (2/439)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2745
´چھینکتے وقت آواز دھیمی کرنے اور منہ ڈھانپ لینے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چھینک آتی تھی تو اپنے ہاتھ سے یا اپنے کپڑے سے منہ ڈھانپ لیتے، اور اپنی آواز کو دھیمی کرتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2745]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چھینک آتے وقت دوسروں کا خیال رکھا جائے، ایسا نہ ہو کہ ناک سے نکلے ہوئے ذرات دوسروں پر پڑیں، اس لیے ہاتھ یا کپڑے منہ پر رکھ لینا چاہئے، اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اسلام نے تہذیب وشائستگی کے ساتھ ساتھ نظافت پر بھی زور دیا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2745
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1191
1191- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب چھینکتے تھے، تو اپنے چہرے کوڈھانپ لیتے تھے اور چھینکنے کی آواز کو پست کرتے تھے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1191]
فائدہ: اس حدیث میں چھینک کے متعلق ایک مسئلہ بیان ہوا ہے کہ چھینکتے وقت کپڑے سے اپنے منہ کو ڈھانپنا چاہیے، اور چھینک کی آواز پست رکھنی چاہیے، نہ کہ لوگوں کو ڈرا دینا چاہیے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اسلام کس قدر مکمل دین ہے، والحمد للہ، افسوس کہ مسلمان دین کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1189