سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
5. باب مَا جَاءَ كَمْ يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ
5. باب: چھینکنے والے کا جواب کتنی بار دیا جائے؟
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2743
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا عبد الله، اخبرنا عكرمة بن عمار، عن إياس بن سلمة بن الاكوع، عن ابيه، قال: عطس رجل عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا شاهد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يرحمك الله " ثم عطس الثانية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هذا رجل مزكوم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا شَاهِدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَرْحَمُكَ اللَّهُ " ثُمَّ عَطَسَ الثَّانِيَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذَا رَجُلٌ مَزْكُومٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
سلمہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری موجودگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «يرحمك الله» (اللہ تم پر رحم فرمائے) پھر اسے دوبارہ چھینک آئی تو آپ نے فرمایا: اسے تو زکام ہو گیا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ ایک یا دو سے زیادہ بار چھینک آنے پر جواب دینے کی ضرورت نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 9 (2993)، سنن ابی داود/ الأدب 100 (5037)، سنن ابن ماجہ/الأدب 20 (1714) (تحفة الأشراف: 4513)، وسنن الدارمی/الاستئذان 32 (2703) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3714)

   صحيح مسلم7489سلمة بن عمرويرحمك الله ثم عطس أخرى فقال له رسول الله الرجل مزكوم
   جامع الترمذي2743سلمة بن عمرويرحمك الله ثم عطس الثانية فقال رسول الله هذا رجل مزكوم
   سنن أبي داود5037سلمة بن عمرويرحمك الله ثم عطس فقال النبي الرجل مزكوم

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2743 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2743  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہوا کہ ایک یا دو سے زیادہ بار چھینک آنے پرجواب دینے کی ضرورت نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2743   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5037  
´چھینکنے والے کا جواب کتنی بار دیا جائے؟`
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھینک آئی تو آپ نے اس سے فرمایا: «يرحمك الله» اللہ تم پر رحم فرمائے اسے پھر چھینک آئی تو آپ نے فرمایا: آدمی کو زکام ہوا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5037]
فوائد ومسائل:
پہلی بار چھینک کا جواب دینا لازم ہے۔
اس کے بعد نہیں جیسے صحیح مسلم سے بھی اشارہ ملتا ہے۔
دیکھئے: (صحیح مسلم، الزھد۔
حدیث: 2993)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5037   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7489  
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں کہ انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا:آپ کے پاس ایک شخص کو چھینک آئی تو آپ نے اسے دعا دی "يَرْحَمُكَ اللَّهُ" اللہ تم پر رحم فرمائے۔"اسے دوسری چھینک آئی تو آپ نے فرمایا "اس شخص کو زکام ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:7489]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
زکام کی وجہ سے چھینکیں آئیں،
تو ایک بار دعا کافی ہے،
عام حالات میں آپ نے تین دفعہ دعادی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7489   

حدیث نمبر: 2743M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا عكرمة بن عمار، عن إياس بن سلمة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، إلا انه قال له في الثالثة: " انت مزكوم "، قال: هذا اصح من حديث ابن المبارك.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ لَهُ فِي الثَّالِثَةِ: " أَنْتَ مَزْكُومٌ "، قَالَ: هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ الْمُبَارَكِ.
محمد بن بشار نے مجھ سے بیان کیا وہ کہتے ہیں مجھ سے بیان کیا یحییٰ بن سعید نے، وہ کہتے ہیں: مجھ سے بیان کیا عکرمہ بن عمار نے اور عکرمہ نے ایاس بن سلمہ سے، ایاس نے اپنے باپ سلمہ سے اور سلمہ رضی الله عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت کی، مگر اس روایت میں یہ ہے کہ آپ نے اس آدمی کے تیسری بار چھینکنے پر فرمایا: تمہیں تو زکام ہو گیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ ابن مبارک کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3714)

حدیث نمبر: 2743M
Save to word اعراب
(مرفوع) وقد روى شعبة، عن عكرمة بن عمار هذا الحديث نحو رواية يحيى بن سعيد، حدثنا بذلك احمد بن الحكم البصري، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن عكرمة بن عمار بهذا وروى عبد الرحمن بن مهدي، عن عكرمة بن عمار، نحو رواية ابن المبارك، وقال له في الثالثة: " انت مزكوم "، حدثنا بذلك إسحاق بن منصور، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي.(مرفوع) وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ هَذَا الْحَدِيثَ نَحْوَ رِوَايَةِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ الْحَكَمِ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ بِهَذَا وَرَوَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، نَحْوَ رِوَايَةِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، وَقَالَ لَهُ فِي الثَّالِثَةِ: " أَنْتَ مَزْكُومٌ "، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ.
اور شعبہ نے اس حدیث کو عکرمہ بن عمار سے یحییٰ بن سعید کی روایت کی طرح روایت کیا ہے۔ بیان کیا اسے ہم سے احمد بن حکم بصریٰ نے، انہوں نے کہا: بیان کیا ہم سے محمد بن بشار نے، وہ کہتے ہیں: بیان کیا ہم سے شعبہ نے اور شعبہ نے عکرمہ بن عمار سے اسی طرح روایت کی ہے۔ اور عبدالرحمٰن بن مہدی نے عکرمہ بن عمار سے ابن مبارک کی روایت کی طرح روایت کی ہے۔ اس روایت میں ہے کہ آپ نے اس سے تیسری بار چھینکنے پر فرمایا: تمہیں زکام ہو گیا ہے۔ اسے بیان کیا مجھ سے اسحاق بن منصور نے، وہ کہتے ہیں: بیان کیا مجھ سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے ۲؎۔

وضاحت:
۲؎: ان تمام روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ تیسری بار چھینکنے پر جواب نہ دینے کی روایت ہی زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3714)


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.