صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
4. بَابٌ في الأَمَلِ وَطُولِهِ:
4. باب: آرزو کی رسی کا دراز ہونا۔
(4) Chapter. About hope and hoping too much (for long life and worldly pleasures).
حدیث نمبر: 6418
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم، حدثنا همام، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس، قال: خط النبي صلى الله عليه وسلم خطوطا، فقال:" هذا الامل وهذا اجله فبينما هو كذلك إذ جاءه الخط الاقرب".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: خَطَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطُوطًا، فَقَالَ:" هَذَا الْأَمَلُ وَهَذَا أَجَلُهُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ جَاءَهُ الْخَطُّ الْأَقْرَبُ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم فراہیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند خطوط کھینچے اور فرمایا کہ یہ امید ہے اور یہ موت ہے، انسان اسی حالت (امیدوں تک پہنچنے کی) میں رہتا ہے کہ قریب والا خط (موت) اس تک پہنچ جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet drew a few lines and said, "This is (man's) hope, and this is the instant of his death, and while he is in this state (of hope), the nearer line (death) comes to Him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 427


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري6418أنس بن مالكهذا الأمل وهذا أجله فبينما هو كذلك إذ جاءه الخط الأقرب
   جامع الترمذي2334أنس بن مالكهذا ابن آدم وهذا أجله ووضع يده عند قفاه ثم بسطها فقال وثم أمله
   سنن ابن ماجه4232أنس بن مالكهذا ابن آدم وهذا أجله عند قفاه وبسط يده أمامه ثم قال وثم أمله

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6418 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6418  
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خطوط کھینچے ان کی درج ذیل صورت بنتی ہے:
(تصویر کتاب میں جلد نمبر نو اور صفحہ 396 پر موجود ہے)
اس تمثیل سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سمجھائی ہے کہ انسان لمبی چوڑی خواہشات رکھتا ہے جو اس کی زندگی سے بھی باہر نکلی ہوتی ہیں، اچانک موت آ کر انسان کا خاتمہ کر دیتی ہے اور اس کی امیدیں دھری کی دھری رہ جاتی ہیں اور وہ ان کی تکمیل سے پہلے ہی فوت ہو جاتا ہے۔
شیطان نے بھی یہ حربہ استعمال کیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
شیطان انہیں وعدے اور انہیں امیدیں دلاتا ہے۔
شیطان کے وعدے فریب کے علاوہ کچھ نہیں ہوتے۔
(النساء: 120) (2)
انسان جوں جوں بوڑھا ہوتا ہے، شیطان اس کے دل میں بے جا آرزوئیں پیدا کرتا رہتا ہے جن سے انسان کی حرص اور لمبی امیدوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
ایسی ہی آرزوؤں کی تکمیل کے لیے وہ کئی قسم کے گناہوں کا مرتکب ہوتا ہے یہاں تک کہ موت اسے یکدم آ کر دبوچ لیتی ہے اور اس کی لمبی چوڑی خواہشات کے سلسلے کو منقطع کر دیتی ہے۔
(3)
بہرحال شیطان کا انسان کو گمراہ کرنے کے لیے وعدے اور امیدیں دلانا سب کچھ مکروفریب ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان سے جنت کا وعدہ کیا ہے، وہ بالکل سچا ہے اور اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر سچا ہو بھی کون سکتا ہے؟ اللهم أدخلنا الجنة الفردوس الأعلی (آمين)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6418   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4232  
´انسان کی آرزو اور عمر کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ابن آدم (انسان) ہے اور یہ اس کی موت ہے، اس کی گردن کے پاس، پھر اپنا ہاتھ آگے پھیلا کر فرمایا: اور یہاں تک اس کی آرزوئیں اور خواہشات بڑھی ہوئی ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4232]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
انسان کی امیدوں کے مقابلے میں اس کی اجل بہت قریب ہے لہٰذا اس کے استقبال کی تیاری ضروری ہے۔
دنیا میں مشغول ہوکر آخرت سے غفلت انتہائی نادانی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4232   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2334  
´امت محمدیہ کا فتنہ مال ہے۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ابن آدم ہے اور یہ اس کی موت ہے، اور آپ نے اپنا ہاتھ اپنی گدی پر رکھا پھر اسے دراز کیا اور فرمایا: یہ اس کی امید ہے، یہ اس کی امید ہے، یہ اس کی امید ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2334]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مفہوم یہ ہے کہ ابن آدم کی زندگی کی مدت بہت مختصرہے،
موت اس سے قریب ہے،
لیکن اس کی خواہشیں اورآرزوئیں لامحدود ہیں،
اس لیے آدمی کوچاہئے کہ دنیا میں رہتے ہوئے اپنی مختصرزندگی کو پیش نظررکھے،
اورزیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی فکرکرے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2334   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.