سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: خواب کے آداب و احکام
Chapters On Dreams
10. باب مَا جَاءَ فِي رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِيزَانَ وَالدَّلْوَ
10. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کا خواب میں ترازو اور ڈول دیکھنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2290
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو عاصم، حدثنا ابن جريج، اخبرني موسى بن عقبة، اخبرني سالم بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر، عن رؤيا النبي صلى الله عليه وسلم قال: " رايت امراة سوداء ثائرة الراس خرجت من المدينة حتى قامت بمهيعة وهي الجحفة، واولتها وباء المدينة ينقل إلى الجحفة "، قال: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " رَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنَ الْمَدِينَةِ حَتَّى قَامَتْ بِمَهْيَعَةَ وَهِيَ الْجُحْفَةُ، وَأَوَّلْتُهَا وَبَاءَ الْمَدِينَةِ يُنْقَلُ إِلَى الْجُحْفَةِ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کے بارے میں روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے پراگندہ بالوں والی ایک کالی عورت کو دیکھا جو مدینہ سے نکلی اور مہیعہ میں ٹھہر گئی (مهيعه، جحفه کا دوسرا نام ہے)، میں نے اس کی تعبیر یہ کی کہ وہ مدینہ کی (بخار والی) وبا ہے جو جحفہ چلی جائے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التعبیر 41 (7038)، و 42 (7039)، 43 (7040)، سنن ابن ماجہ/الرؤیا 10 (3924)، (تحفة الأشراف: 7023)، وسنن الدارمی/الرؤیا 13 (2207) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3924)

   صحيح البخاري7040عبد الله بن عمروباء المدينة نقل إلى مهيعة
   صحيح البخاري7039عبد الله بن عمروباء المدينة نقل إلى مهيعة
   جامع الترمذي2290عبد الله بن عمروباء المدينة ينقل إلى الجحفة
   سنن ابن ماجه3924عبد الله بن عمروباء بالمدينة فنقل إلى الجحفة


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.