1. باب مَا جَاءَ فِي مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے منقول اوقات نماز کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Prescribed Times for Salat From The Prophet
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:
”جبرائیل علیہ السلام نے خانہ کعبہ کے پاس میری دو بار امامت کی، پہلی بار انہوں نے ظہر اس وقت پڑھی
(جب سورج ڈھل گیا اور) سایہ جوتے کے تسمہ کے برابر ہو گیا، پھر عصر اس وقت پڑھی جب ہر چیز کا سایہ اس کے ایک مثل ہو گیا
۱؎، پھر مغرب اس وقت پڑھی جب سورج ڈوب گیا اور روزے دار نے افطار کر لیا، پھر عشاء اس وقت پڑھی جب شفق
۲؎ غائب ہو گئی، پھر نماز فجر اس وقت پڑھی جب فجر روشن ہو گئی اور روزہ دار پر کھانا پینا حرام ہو گیا، دوسری بار ظہر کل کی عصر کے وقت پڑھی جب ہر چیز کا سایہ اس کے مثل ہو گیا، پھر عصر اس وقت پڑھی جب ہر چیز کا سایہ اس کے دو مثل ہو گیا، پھر مغرب اس کے اول وقت ہی میں پڑھی
(جیسے پہلی بار میں پڑھی تھی) پھر عشاء اس وقت پڑھی جب ایک تہائی رات گزر گئی، پھر فجر اس وقت پڑھی جب اجالا ہو گیا، پھر جبرائیل نے میری طرف متوجہ ہو کر کہا: اے محمد! یہی آپ سے پہلے کے انبیاء کے اوقات نماز تھے، آپ کی نمازوں کے اوقات بھی انہی دونوں وقتوں کے درمیان ہیں
۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں ابوہریرہ، بریدہ، ابوموسیٰ، ابومسعود انصاری، ابوسعید، جابر، عمرو بن حرم، براء اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 149
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ظہر کا وقت ایک مثل تک رہتا ہے اس کے بعد عصر کا وقت شروع ہو جاتا ہے جمہور کا یہی مسلک ہے اور عصر کے وقت سے متعلق امام ابو حنیفہ کا مشہور قول دو مثل کا ہے لیکن یہ کسی صحیح مرفوع حدیث سے ثابت نہیں۔
بلکہ بعض علمائے احناف نے صحیح احادیث میں اُن کے اس قول کو رد کر دیا ہے (تفصیل کے لیے
دیکھئے:
التعلیق الممجد علی موطا الإمام محمد،
ص: 41،
ط/قدیمی کتب خانہ کراچی)
2؎:
اس سے مراد وہ سرخی ہے جو سورج ڈوب جانے کے بعد مغرب (پچھم) میں باقی رہتی ہے۔
3؎:
پہلے دن جبرئیل علیہ السلام نے ساری نمازیں اوّل وقت میں پڑھائیں اور دوسرے دن آخری وقت میں تاکہ ہر نماز کا اوّل اور آخر وقت معلوم ہو جائے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 149