سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
2. باب مِنْهُ
2. باب: اوقات نماز سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: Something else (about the timings of Salat)
حدیث نمبر: 151
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد , حدثنا محمد بن فضيل، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن للصلاة اولا وآخرا، وإن اول وقت صلاة الظهر حين تزول الشمس، وآخر وقتها حين يدخل وقت العصر، وإن اول وقت صلاة العصر حين يدخل وقتها، وإن آخر وقتها حين تصفر الشمس، وإن اول وقت المغرب حين تغرب الشمس، وإن آخر وقتها حين يغيب الافق، وإن اول وقت العشاء الآخرة حين يغيب الافق، وإن آخر وقتها حين ينتصف الليل، وإن اول وقت الفجر حين يطلع الفجر، وإن آخر وقتها حين تطلع الشمس ". قال: وفي الباب عن عبد الله بن عمرو. قال ابو عيسى: وسمعت محمدا يقول: حديث الاعمش، عن مجاهد في المواقيت اصح من حديث محمد بن فضيل، عن الاعمش، وحديث محمد بن فضيل خطا، اخطا فيه محمد بن فضيل، حدثنا هناد، حدثنا ابو اسامة، عن ابي إسحاق الفزاري، عن الاعمش، عن مجاهد , قال: كان يقال: إن للصلاة اولا وآخرا، فذكر نحو حديث محمد بن فضيل، عن الاعمش نحوه بمعناه.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِلصَّلَاةِ أَوَّلًا وَآخِرًا، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ صَلَاةِ الظُّهْرِ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ، وَآخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَدْخُلُ وَقْتُ الْعَصْرِ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ صَلَاةِ الْعَصْرِ حِينَ يَدْخُلُ وَقْتُهَا، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ تَصْفَرُّ الشَّمْسُ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْمَغْرِبِ حِينَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَغِيبُ الْأُفُقُ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ حِينَ يَغِيبُ الْأُفُقُ، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَنْتَصِفُ اللَّيْلُ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْفَجْرِ حِينَ يَطْلُعُ الْفَجْرُ، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: وسَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: حَدِيثُ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ فِي الْمَوَاقِيتِ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ خَطَأٌ، أَخْطَأَ فِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الْفَزَارِيِّ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ , قَالَ: كَانَ يُقَالُ: إِنَّ لِلصَّلَاةِ أَوَّلًا وَآخِرًا، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کا ایک اول وقت ہے اور ایک آخری وقت، ظہر کا اول وقت وہ ہے جب سورج ڈھل جائے اور اس کا آخری وقت وہ ہے جب عصر کا وقت شروع ہو جائے، اور عصر کا اول وقت وہ ہے جب عصر کا وقت (ایک مثل سے) شروع ہو جائے اور آخری وقت وہ ہے جب سورج پیلا ہو جائے، اور مغرب کا اول وقت وہ ہے جب سورج ڈوب جائے اور آخری وقت وہ ہے جب شفق ۱؎ غائب ہو جائے، اور عشاء کا اول وقت وہ ہے جب شفق غائب ہو جائے اور اس کا آخر وقت وہ ہے جب آدھی رات ہو جائے ۲؎، اور فجر کا اول وقت وہ ہے جب فجر (صادق) طلوع ہو جائے اور آخری وقت وہ ہے جب سورج نکل جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے بھی روایت آئی ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ اوقات کے سلسلہ میں اعمش کی مجاہد سے روایت محمد بن فضیل کی اعمش سے روایت سے زیادہ صحیح ہے، محمد بن فضیل کی حدیث غلط ہے اس میں محمد بن فضیل سے چوک ہوئی ہے ۳؎، اس روایت کو ابواسحاق فزاری نے اعمش سے اور اعمش نے مجاہد سے روایت کیا ہے، مجاہد کہتے ہیں کہ کہا جاتا تھا کہ نماز کا ایک اول وقت ہے اور ایک آخر وقت ہے، پھر محمد بن فضیل والی سابقہ حدیث کی طرح اسی کے ہم معنی کی حدیث بیان کی۔

وضاحت:
۱؎: حدیث میں لفظ «افق» ہے جس سے مراد شفق ہے، یعنی سورج کی سرخی اندھیرے میں گم ہو جائے۔
۲؎: یہ وقت اختیاری ہے رہا، وقت جواز تو یہ صبح صادق کے طلوع ہونے تک ہے کیونکہ ابوقتادہ کی حدیث میں ہے «ليس في النوم تفريط إنما التفريط على من لم يصل الصلاة حتى يجيء وقت الصلاة الأخرى»
۳؎: کیونکہ محمد بن فضیل نے یوں روایت کی ہے «عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة» جبکہ صحیح یوں ہے: «عن الأعمش عن مجاهد قوله» یعنی: اس روایت کا مجاہد کا قول ہونا زیادہ صحیح ہے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے مرفوع قول ہونے سے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12461) وانظر: مسند احمد (2/232) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1696)

   جامع الترمذي151عبد الرحمن بن صخرأول وقت صلاة الظهر حين تزول الشمس آخر وقتها حين يدخل وقت العصر أول وقت صلاة العصر حين يدخل وقتها آخر وقتها حين تصفر الشمس أول وقت المغرب حين تغرب الشمس آخر وقتها حين يغيب الأفق أول وقت العشاء الآخرة حين يغيب الأفق آخر وقتها

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 151 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 151  
اردو حاشہ:
1؎:
حدیث میں لفظ ((أُفُقُ)) ہے جس سے مراد شفق ہے،
یعنی سورج کی سرخی اندھیرے میں گم ہو جائے۔

2؎:
یہ وقت اختیاری ہے رہا،
وقت جواز تو یہ صبح صادق کے طلوع ہونے تک ہے کیونکہ ابو قتادہ کی حدیث میں ہے ((لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ،
إِنَّمَا التَّفْرِيطُ عَلَى مَنْ لَمْ يُصَلِّ الصَّلَاةَ حَتَّى يَجِيءَ وَقْتُ الصَّلَاةِ الْأُخْرَى)
)

3؎:
کیونکہ محمد بن فضیل نے یوں روایت کی ہے ((عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة)) جبکہ صحیح یوں ہے: ((عن الأعمش عن مجاهد قوله)) یعنی:
اس روایت کا مجاہد کا قول ہونا زیادہ صحیح ہے،
نبی اکرم ﷺ کے مرفوع قول ہو نے سے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 151   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.