14. باب مَا جَاءَ فِي الْعَبْدِ يَكُونُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَيُعْتِقُ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ
14. باب: دو آدمیوں کے درمیان مشترک غلام کا بیان جس میں سے ایک اپنے حصہ کو آزاد کر دے۔
Chapter: What Has Been Related About A Slave Owned By Two Men And One Of Them Frees His Portion Of Him
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جس نے مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کیا تو باقی حصے کی آزادی بھی اسی کے مال سے ہو گی اگر اس کے پاس مال ہے، اور اگر اس کے پاس مال نہیں ہے تو اس غلام کی واجبی قیمت لگائی جائے گی، پھر غلام کو پریشانی میں ڈالے بغیر اسے موقع دیا جائے گا کہ وہ کمائی کر کے اس شخص کا حصہ ادا کر دے جس نے اپنا حصہ آزاد نہیں کیا ہے
“۔ محمد بن بشار سے بھی ایسے ہی روایت ہے اور اس میں
«شقصاً» کے بجائے
«شقیصا» ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور اسی طرح ابان بن یزید نے قتادہ سے سعید بن ابی عروبہ کی حدیث کے مثل روایت کی ہے،
۳- اور شعبہ نے بھی اس حدیث کو قتادہ سے روایت کیا ہے اور اس میں انہوں نے اس سے آزادی کے لیے کمائی کرانے کا ذکر نہیں کیا ہے،
۴- سعایہ
(کمائی کرانے) کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض اہل علم نے اس بارے میں سعایہ کو جائز کہا ہے۔ اور یہی سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا بھی قول ہے، اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں،
۵- اس باب میں عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے،
۶- اور بعض اہل علم نے کہا ہے کہ جب غلام دو آدمیوں میں مشترک ہو اور ان میں سے ایک اپنا حصہ آزاد کر دے تو اگر اس کے پاس مال ہو تو وہ اپنے ساجھی دار کے حصے کا تاوان ادا کرے گا اور غلام اسی کے مال سے آزاد ہو جائے گا، اور اگر اس کے پاس مال نہیں ہے تو غلام کو جتنا آزاد کیا گیا ہے اتنا آزاد ہو گا، اور باقی حصہ کی آزادی کے لیے اس سے کمائی نہیں کرائی جائے گی۔ اور ان لوگوں نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث کی رو سے یہ بات کہی ہے، اور یہی اہل مدینہ کا بھی قول ہے۔ اور مالک بن انس، شافعی اور احمد بھی اسی کے قائل ہیں۔
● صحيح البخاري | 2504 | عبد الرحمن بن صخر | من أعتق شقصا له في عبد أعتق كله إن كان له مال إلا يستسعي غر مشقوق عليه |
● صحيح البخاري | 2492 | عبد الرحمن بن صخر | من أعتق شقيصا من مملوكه عليه خلاصه في ماله فإن لم يكن له مال قوم المملوك قيمة عدل استسعي غير مشقوق عليه |
● صحيح البخاري | 2527 | عبد الرحمن بن صخر | من أعتق نصيبا أو شقيصا في مملوك فخلاصه عليه في ماله إن كان له مال وإلا قوم عليه استسعي به غير مشقوق عليه |
● صحيح مسلم | 3772 | عبد الرحمن بن صخر | في المملوك بين الرجلين فيعتق أحدهما |
● صحيح مسلم | 3773 | عبد الرحمن بن صخر | من أعتق شقصا له في عبد خلاصه في ماله إن كان له مال لم يكن له مال استسعي العبد غير مشقوق عليه |
● صحيح مسلم | 4333 | عبد الرحمن بن صخر | من أعتق شقيصا له في عبد خلاصه في ماله إن كان له مال لم يكن له مال استسعي العبد غير مشقوق عليه |
● صحيح مسلم | 4331 | عبد الرحمن بن صخر | المملوك بين الرجلين فيعتق أحدهما |
● جامع الترمذي | 1348 | عبد الرحمن بن صخر | من أعتق نصيبا أو قال شقصا في مملوك فخلاصه في ماله كان له مال فإن لم يكن له مال قوم قيمة عدل يستسعى في نصيب الذي لم يعتق غير مشقوق عليه |
● سنن أبي داود | 3937 | عبد الرحمن بن صخر | من أعتق شقيصا في مملوكه فعليه أن يعتقه كله إن كان له مال استسعي العبد غير مشقوق عليه |
● سنن أبي داود | 3938 | عبد الرحمن بن صخر | من أعتق شقصا له أو شقيصا له في مملوك خلاصه عليه في ماله إن كان له مال إن لم يكن له مال قوم العبد قيمة عدل ثم استسعي لصاحبه في قيمته غير مشقوق عليه |
● سنن ابن ماجه | 2527 | عبد الرحمن بن صخر | من أعتق نصيبا له في مملوك أو شقصا عليه خلاصه من ماله إن كان له مال إن لم يكن له مال استسعي العبد في قيمته غير مشقوق عليه |