سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
15. باب مَا جَاءَ فِي الْعُمْرَى
15. باب: عمریٰ کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About A LifeLong Gift (Al-'Umra)
حدیث نمبر: 1349
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى , حدثنا ابن ابي عدي , عن سعيد , عن قتادة , عن الحسن , عن سمرة , ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: " العمرى جائزة لاهلها , او ميراث لاهلها ". قال: وفي الباب , عن زيد بن ثابت , وجابر , وابي هريرة , وعائشة , وابن الزبير , ومعاوية.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ سَمُرَةَ , أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا , أَوْ مِيرَاثٌ لِأَهْلِهَا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ , وَجَابِرٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَعَائِشَةَ , وَابْنِ الزُّبَيْرِ , وَمُعَاوِيَةَ.
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمریٰ ۱؎ جس کو دیا گیا اس کے گھر والوں کا ہو جاتا ہے، یا فرمایا: عمریٰ جس کو دیا گیا اس کے گھر والوں کی میراث ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں زید بن ثابت، جابر، ابوہریرہ، عائشہ، عبداللہ بن زبیر اور معاویہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

وضاحت:
۱؎: کسی کو عمر بھر کے لیے کوئی چیز ہبہ کرنے کو عمریٰ کہتے ہیں، مثلاً یوں کہے کہ میں نے تمہیں یہ گھر تمہاری عمر بھر کے لیے دے دیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ البیوع 87 (3549)، (تحفة الأشراف: 4593) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   جامع الترمذي1349سمرة بن جندبالعمرى جائزة لأهلها أو ميراث لأهلها

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1349 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1349  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کسی کو عمربھرکے لیے کوئی چیز ہبہ کرنے کوعمریٰ کہتے ہیں،
مثلاً یوں کہے کہ میں نے تمہیں یہ گھرتمہاری عمربھر کے لیے دے دیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1349   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.