سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
23. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّوْحِ
23. باب: میت پر نوحہ کرنے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Wail
حدیث نمبر: 1000
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا قران بن تمام، ومروان بن معاوية، ويزيد بن هارون، عن سعيد بن عبيد الطائي، عن علي بن ربيعة الاسدي، قال: مات رجل من الانصار يقال له: قرظة بن كعب، فنيح عليه فجاء المغيرة بن شعبة فصعد المنبر فحمد الله واثنى عليه، وقال: ما بال النوح في الإسلام اما إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من نيح عليه عذب بما نيح عليه ". وفي الباب: عن عمر، وعلي، وابي موسى، وقيس بن عاصم، وابي هريرة، وجنادة بن مالك، وانس، وام عطية، وسمرة، وابي مالك الاشعري. قال ابو عيسى: حديث المغيرة حديث غريب حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ، وَمَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ الطَّائِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ الْأَسَدِيِّ، قَالَ: مَاتَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ: قَرَظَةُ بْنُ كَعْبٍ، فَنِيحَ عَلَيْهِ فَجَاءَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ: مَا بَالُ النَّوْحِ فِي الْإِسْلَامِ أَمَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ عُذِّبَ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ ". وَفِي الْبَاب: عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ، وَأَبِي مُوسَى، وَقَيْسِ بْنِ عَاصِمٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَجُنَادَةَ بْنِ مَالِكٍ، وَأَنَسٍ، وَأُمِّ عَطِيَّةَ، وَسَمُرَةَ، وَأَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْمُغِيرَةِ حَدِيثٌ غَرِيبٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
علی بن ربیعہ اسدی کہتے ہیں کہ انصار کا قرظہ بن کعب نامی ایک شخص مر گیا، اس پر نوحہ ۱؎ کیا گیا تو مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ آئے اور منبر پر چڑھے۔ اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر کہا: کیا بات ہے؟ اسلام میں نوحہ ہو رہا ہے۔ سنو! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جس پر نوحہ کیا گیا اس پر نوحہ کیے جانے کا عذاب ہو گا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- مغیرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، علی، ابوموسیٰ، قیس بن عاصم، ابوہریرہ، جنادہ بن مالک، انس، ام عطیہ، سمرہ اور ابو مالک اشعری رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔

وضاحت:
۱؎: میت پر اس کی خوبیوں اور کمالات بیان کر کے چلاّ چلاّ کر رونے کو نوحہ کہتے ہیں۔
۲؎: یہ عذاب اس شخص پر ہو گا جو اپنے ورثاء کو اس کی وصیت کر کے گیا ہو، یا اس کا اپنا عمل بھی زندگی میں ایسا ہی رہا ہو اور اس کی پیروی میں اس کے گھر والے بھی اس پر نوحہ کر رہے ہوں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 33 (1291)، صحیح مسلم/الجنائز 9 (933)، (تحفة الأشراف: 11520)، مسند احمد (4/245، 252)، (بزیادة في السیاق) (صحیح) وانظر: مسند احمد (2/291، 414، 415، 455، 526، 531)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (28 - 29)

   صحيح مسلم2157مغيرة بن شعبةمن نيح عليه فإنه يعذب بما نيح عليه يوم القيامة
   جامع الترمذي1000مغيرة بن شعبةمن نيح عليه عذب بما نيح عليه

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1000 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1000  
اردو حاشہ: 1؎:
میت پر اس کی خوبیوں اورکمالات بیان کر کے چلاّ چلاّ کر رونے کو نوحہ کہتے ہیں۔
2؎:
یہ عذاب اس شخص پر ہوگا جواپنے ورثاء کو اس کی وصیت کرکے گیا ہو،
یااس کا اپناعمل بھی زندگی میں ایساہی رہا ہواور اس کی پیروی میں اس کے گھروالے بھی اس پر نوحہ کررہے ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1000   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.