(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا شعبة، عن قتادة، عن مطرف، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الهاكم التكاثر {1} حتى زرتم المقابر {2} سورة التكاثر آية 1-2، قال: يقول ابن آدم: مالي مالي، وإنما مالك ما اكلت فافنيت، او لبست فابليت، او تصدقت فامضيت". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ {1} حَتَّى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ {2} سورة التكاثر آية 1-2، قَالَ: يَقُولُ ابْنُ آدَمَ: مَالِي مَالِي، وَإِنَّمَا مَالُكَ مَا أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ، أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ، أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ".
شخیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «ألهاكم التكاثر * حتى زرتم المقابر»(کثرت و زیادتی) کی چاہت نے تمہیں غفلت میں ڈال دیا یہاں تک کہ تم قبرستان جا پہنچے“ آپ نے فرمایا: ”ابن آدم کہتا ہے: میرا مال، میرا مال کہتا ہے؟ (لیکن حقیقت میں) تمہارا مال تو صرف وہ ہے جو تم نے کھا (پی) کر ختم کر دیا، یا پہن کر بوسیدہ اور پرانا کر دیا یا صدقہ کر کے اسے آخرت کے لیے آگے بھیج دیا“۔