صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
زہد اور رقت انگیز باتیں
The Book of Zuhd and Softening of Hearts
1ق. باب مَا جَاءَ أَنَّ الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ 
1ق. باب: دنیا مومن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہونے کے بیان میں۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 7422
Save to word اعراب
حدثني سويد بن سعيد ، حدثني حفص بن ميسرة ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " يقول العبد مالي مالي، إنما له من ماله ثلاث ما اكل، فافنى او لبس فابلى او اعطى، فاقتنى وما سوى ذلك، فهو ذاهب وتاركه للناس "،حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَقُولُ الْعَبْدُ مَالِي مَالِي، إِنَّمَا لَهُ مِنْ مَالِهِ ثَلَاثٌ مَا أَكَلَ، فَأَفْنَى أَوْ لَبِسَ فَأَبْلَى أَوْ أَعْطَى، فَاقْتَنَى وَمَا سِوَى ذَلِكَ، فَهُوَ ذَاهِبٌ وَتَارِكُهُ لِلنَّاسِ "،
حفص بن میسرو نے علاء (بن عبدالرحمان) سے، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃء رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بندہ کہتا ہے میرا مال، میرا مال اس لیے تو اس کے مال سے صر ف تین چیزیں ہیں۔جو اس نے کھایا اور فنا کردیا، جو پہنا اور بوسیدہ کردیا، یاجو کسی کو دےکر آخرت کے لیے) ذخیرہ کرلیا۔اس کے سوا جو کچھ بھی ہے تو وہ (بندہ جانے والا اور اس (مال) کو لوگوں کے لیے چھوڑنے والا ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بندہ کہتا ہے میرا مال،میرا مال اس لیے تو اس کے مال سے صر ف تین چیزیں ہیں۔جو اس نے کھایا اور فنا کردیا،جو پہنا اور بوسیدہ کردیا،یاجو کسی کو دےکر آخرت کے لیے)ذخیرہ کرلیا۔اس کے سوا جو کچھ بھی ہے تو وہ(بندہ جانے والا اور اس (مال) کو لوگوں کے لیے چھوڑنے والا ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2959

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح مسلم7422عبد الله بن الشخيريقول ابن آدم مالي مالي قال وهل لك يا ابن آدم من مالك إلا ما أكلت فأفنيت أو لبست فأبليت أو تصدقت فأمضيت
   جامع الترمذي2342عبد الله بن الشخيريقول ابن آدم مالي مالي وهل لك من مالك إلا ما تصدقت فأمضيت أو أكلت فأفنيت أو لبست فأبليت
   جامع الترمذي3354عبد الله بن الشخيريقول ابن آدم مالي مالي وهل لك من مالك إلا ما تصدقت فأمضيت أو أكلت فأفنيت أو لبست فأبليت
   سنن النسائى الصغرى3643عبد الله بن الشخيريقول ابن آدم مالي مالي وإنما مالك ما أكلت فأفنيت أو لبست فأبليت أو تصدقت فأمضيت

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7422 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7422  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
اقتني:
جمع کرلیا،
ذخیرہ بنالیا۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا،
حدیث میں مذکور تین مدوں کے سوا جو مال وہ جمع کرتا ہے،
وہ در حقیقت اس کا نہیں ہے،
بلکہ ان وارثوں کا ہے جن کے لیے وہ اس کو چھوڑجانے والا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7422   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2342  
´سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔`
عبداللہ بن شخیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے اور آپ «ألهاكم التكاثر» کی تلاوت کر رہے تھے تو آپ نے فرمایا: ابن آدم کہتا ہے کہ میرا مال، میرا مال، حالانکہ تمہارا مال صرف وہ ہے جو تم نے صدقہ کر دیا اور اسے آگے چلا دیا ۱؎، اور کھایا اور اسے ختم کر دیا یا پہنا اور اسے پرانا کر دیا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2342]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مطلب یہ ہے کہ آدمی اس مال کو اپنامال سمجھتاہے جو اس کے پاس ہے حالانکہ حقیقی مال وہ ہے جو حصول ثواب کی خاطراس نے صدقہ کردیا،
اور یوم جزاء کے لیے جسے اس نے باقی رکھ چھوڑا ہے،
باقی مال کھا پی کراسے ختم کردیا یا پہن کراسے بوسیدا اورپرانا کردیا،
صدقہ کئے ہوئے مال کے علاوہ کوئی مال آخرت میں اس کے کام نہیں آئے گا،
اس حدیث میں مستحقین پراوراللہ کی پسندیدہ راہوں پرخرچ کرنے کی ترغیب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2342   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3354  
´سورۃ اتکاثر سے بعض آیات کی تفسیر۔`
شخیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت پہنچے جب آپ آیت «ألهاكم التكاثر» زیادتی کی چاہت نے تمہیں غافل کر دیا (التکاثر: ۱)، تلاوت فرما رہے تھے، آپ نے فرمایا: ابن آدم میرا مال، میرا مال کہے جاتا ہے (اسی ہوس و فکر میں مرا جاتا ہے) مگر بتاؤ تو تمہیں اس سے زیادہ کیا ملا جو تم نے صدقہ دے دیا اور آگے بھیج دیا یا کھا کر ختم کر دیا یا پہن کر بوسیدہ کر دیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3354]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
زیادتی کی چاہت نے تمہیں غافل کر دیا (التکاثر: 1)

2؎:
یعنی:
ابن آدم کا حقیقی مال وہی ہے جو اس نے راہ خدا میں خرچ کیا،
یا خود کھایا پیا اور پہن کر بوسیدہ کر دیا،
اور باقی جانے والا مال تو اس کا اپنا مال نہیں بلکہ اس کے وارثین کا مال ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3354   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.