(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثني السائب بن عمر، قال: حدثني محمد بن عبد الله بن السائب، عن ابيه، انه كان يقود ابن عباس ويقيمه عند الشقة الثالثة مما يلي الركن الذي يلي الحجر مما يلي الباب , فقال ابن عباس: اما انبئت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يصلي هاهنا؟ فيقول: نعم، فيتقدم، فيصلي. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي السَّائِبُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ يَقُودُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَيُقِيمُهُ عِنْدَ الشُّقَّةِ الثَّالِثَةِ مِمَّا يَلِي الرُّكْنَ الَّذِي يَلِي الْحَجَرَ مِمَّا يَلِي الْبَاب , فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَمَا أُنْبِئْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي هَاهُنَا؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيَتَقَدَّمُ، فَيُصَلِّي.
عبداللہ بن سائب کہتے ہیں کہ وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کو (جب بڑھاپے سے ان کی بینائی جاتی رہی تھی) سہارا دے کر لے جاتے اور لے کر خانہ کعبہ کے انہیں تیسرے کونے میں جو اس رکن کے قریب ہے جو حجر اسود سے متصل ہے اور بیت اللہ کے دروازے سے بھی قریب ہے کھڑا کر دیتے تھے تو ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے: کیا تمہیں نہیں بتایا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہیں نماز پڑھتے تھے، وہ کہتے: جی ہاں، بتایا گیا، تو وہ آگے بڑھتے اور نماز پڑھتے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج55 (1900)، (تحفة الأشراف: 5317)، مسند احمد (3/410) (ضعیف) (اس کے راوی ”محمد بن عبداللہ بن سائب“ مجہول ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1900) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 343
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2921
اردو حاشہ: ”تیسرے حصے کے پاس“ یعنی بیت اللہ کی مشرقی دیوار کا رکن یمانی والا حصہ۔ یہ دروازے کے سامنے والی جگہ بنتی ہے۔ باقی دیوار دو حصے ہے۔ ممکن ہے اس دور میں فرش یا دیوار پر حصوں کے نشان لگائے گئے ہوں۔ یا ممکن ہے وہ اندازہ لگاتے ہوں۔ واللہ أعلم یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2921
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1900
´ملتزم کا بیان۔` عبداللہ بن سائب کہتے ہیں کہ وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کو لے کر جاتے (جب ان کی بینائی ختم ہو گئی) اور ان کو اس تیسرے کونے کے پاس کھڑا کر دیتے جو اس رکن کعبہ کے قریب ہے جو حجر اسود کے قریب ہے اور دروازے سے ملا ہوا ہے تو ابن عباس رضی اللہ عنہما ان سے کہتے: کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ نماز پڑھتے تھے؟ وہ کہتے: ہاں، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما کھڑے ہوتے اور نماز پڑھتے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1900]
1900. اردو حاشیہ: سند اس روایت کی بھی ضعیف ہے۔ مگر دیگر روایات کی روشنی میں صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین سے یہ عمل ثابت ہے۔اورصحیح ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1900