(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، عن عبد الملك، عن عطاء، عن اسامة، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من البيت صلى ركعتين في قبل الكعبة، ثم قال:" هذه القبلة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أُسَامَةَ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْبَيْتِ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ فِي قُبُلِ الْكَعْبَةِ، ثُمَّ قَالَ:" هَذِهِ الْقِبْلَةُ".
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ سے باہر آئے، اور کعبہ کے سامنے آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر فرمایا: ”یہی قبلہ ہے“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2919
اردو حاشہ: ”یہ قبلہ ہے“ یعنی کعبہ قبلہ ہے جس طرف بھی ہو۔ دروازے کی طرف کھڑے ہو کر نماز پڑھنا کوئی ضروری نہیں۔ کعبے کی تمام جہات قبلہ ہیں۔ کعبہ سامنے نظر آرہا ہو تو عین کعبہ قبلہ ہے اور اگر نظر نہ آتا ہو تو کعبے کی جہت قبلہ ہے۔ اس صورت میں تھوڑا بہت رخ بدل جانا نقصان دہ نہیں جب تک دوسری جہت شروع نہ ہو جائے، مثلاً: پاکستان میں مغرب کی جہت قبلہ ہے تو جب تک چہرہ شمال یا جنوب کو نہیں جاتا، اس وقت تک نماز جائز ہے کیونکہ یہ مجبوری ہے اور شریعت لوگوں کی مجبوریوں کی بہت رعایت رکھتی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2919