عبداللہ بن سائب کہتے ہیں کہ وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کو لے کر جاتے (جب ان کی بینائی ختم ہو گئی) اور ان کو اس تیسرے کونے کے پاس کھڑا کر دیتے جو اس رکن کعبہ کے قریب ہے جو حجر اسود کے قریب ہے اور دروازے سے ملا ہوا ہے تو ابن عباس رضی اللہ عنہما ان سے کہتے: کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ نماز پڑھتے تھے؟ وہ کہتے: ہاں، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما کھڑے ہوتے اور نماز پڑھتے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الحج 133 (2921)، (تحفة الأشراف: 5317)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/410) (ضعیف)» (اس کے راوی محمد بن عبداللہ بن سائب مجہول ہیں)
Abdullah ibn as-Saib reported on the authority of his father as-Saib that he used to lead Ibn Abbas (when he become blind) and make him stand in the third corner that was adjacent to the corner (Black Stone) near the entrance of the Kabah. Ibn Abbas used to say: Has it been reported to you that the Messenger of Allah ﷺ would pray in this place. He would reply: Yes. He then used to stand (there) and pray.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1895
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (2921) محمد بن عبد اللّٰه بن السائب: مجهول (تق: 6022) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 73
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2921
´کعبہ میں نماز پڑھنے کی جگہ کا بیان؟` عبداللہ بن سائب کہتے ہیں کہ وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کو (جب بڑھاپے سے ان کی بینائی جاتی رہی تھی) سہارا دے کر لے جاتے اور لے کر خانہ کعبہ کے انہیں تیسرے کونے میں جو اس رکن کے قریب ہے جو حجر اسود سے متصل ہے اور بیت اللہ کے دروازے سے بھی قریب ہے کھڑا کر دیتے تھے تو ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے: کیا تمہیں نہیں بتایا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہیں نماز پڑھتے تھے، وہ کہتے: جی ہاں، بتایا گیا، تو وہ آگے بڑھتے اور نماز پڑھتے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2921]
اردو حاشہ: ”تیسرے حصے کے پاس“ یعنی بیت اللہ کی مشرقی دیوار کا رکن یمانی والا حصہ۔ یہ دروازے کے سامنے والی جگہ بنتی ہے۔ باقی دیوار دو حصے ہے۔ ممکن ہے اس دور میں فرش یا دیوار پر حصوں کے نشان لگائے گئے ہوں۔ یا ممکن ہے وہ اندازہ لگاتے ہوں۔ واللہ أعلم یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2921