(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد بن ميمون المدني ابو عبيد ، حدثنا ابي ، عن محمد بن جعفر بن ابي كثير ، عن موسى بن عقبة ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله بن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إنما هما اثنتان: الكلام، والهدي، فاحسن الكلام كلام الله، واحسن الهدي هدي محمد، الا وإياكم ومحدثات الامور، فإن شر الامور محدثاتها، وكل محدثة بدعة، وكل بدعة ضلالة، الا لا يطولن عليكم الامد فتقسو قلوبكم، الا إن ما هو آت قريب، وإنما البعيد ما ليس بآت، الا إنما الشقي من شقي في بطن امه، والسعيد من وعظ بغيره، الا إن قتال المؤمن كفر، وسبابه فسوق، ولا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث، الا وإياكم والكذب، فإن الكذب لا يصلح بالجد، ولا بالهزل، ولا يعد الرجل صبيه، ثم لا يفي له، فإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلى النار، وإن الصدق يهدي إلى البر، وإن البر يهدي إلى الجنة، وإنه يقال للصادق: صدق وبر، ويقال للكاذب: كذب وفجر، الا وإن العبد يكذب حتى يكتب عند الله كذابا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ الْمَدَنِيُّ أَبُو عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا هُمَا اثْنَتَانِ: الْكَلَامُ، وَالْهَدْيُ، فَأَحْسَنُ الْكَلَامِ كَلَامُ اللَّهِ، وَأَحْسَنُ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ، أَلَا وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدِثَاتِ الْأُمُورِ، فَإِنَّ شَرَّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ، أَلَا لَا يَطُولَنَّ عَلَيْكُمُ الْأَمَدُ فَتَقْسُوَ قُلُوبُكُمْ، أَلَا إِنَّ مَا هُوَ آتٍ قَرِيبٌ، وَإِنَّمَا الْبَعِيدُ مَا لَيْسَ بِآتٍ، أَلَا إِنَّمَا الشَّقِيُّ مَنْ شَقِيَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ، وَالسَّعِيدُ مَنْ وُعِظَ بِغَيْرِهِ، أَلَا إِنَّ قِتَالَ الْمُؤْمِنِ كُفْرٌ، وَسِبَابُهُ فُسُوقٌ، وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ، أَلَا وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّ الْكَذِبَ لَا يَصْلُحُ بِالْجِدِّ، وَلَا بِالْهَزْلِ، وَلَا يَعِدُ الرَّجُلُ صَبِيَّهُ، ثُمَّ لَا يَفِي لَهُ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارَ، وَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّهُ يُقَالُ لِلصَّادِقِ: صَدَقَ وَبَرَّ، وَيُقَالُ لِلْكَاذِبِ: كَذَبَ وَفَجَرَ، أَلَا وَإِنَّ الْعَبْدَ يَكْذِبُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بس دو ہی چیزیں ہیں، ایک کلام اور دوسری چیز طریقہ، تو سب سے بہتر کلام اللہ کا کلام (قرآن مجید) ہے، اور سب سے بہتر طریقہ (سنت) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے، سنو! تم اپنے آپ کو دین میں نئی چیزوں سے بچانا، اس لیے کہ دین میں سب سے بری چیز «محدثات»(نئی چیزیں) ہیں، اور ہر «محدث»(نئی چیز) بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ سنو! کہیں شیطان تمہارے دلوں میں زیادہ زندہ رہنے اور جینے کا وسوسہ نہ ڈال دے، اور تمہارے دل سخت ہو جائیں ۱؎۔ خبردار! آنے والی چیز قریب ہے ۲؎، دور تو وہ چیز ہے جو آنے والی نہیں۔ خبردار! بدبخت تو وہی ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں بدبخت لکھ دیا گیا، اور نیک بخت وہ ہے جو دوسروں کو دیکھ کر نصیحت حاصل کرے۔ آگاہ رہو! مومن سے جنگ و جدال اور لڑائی جھگڑا کرنا کفر ہے، اور اسے گالی دینا فسق (نافرمانی) ہے، کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ ترک تعلق کرے ۳؎۔ سنو! تم اپنے آپ کو جھوٹ سے بچانا، اس لیے کہ جھوٹ سنجیدگی یا ہنسی مذاق (مزاح) میں کسی بھی صورت میں درست نہیں ہے ۴؎، کوئی شخص اپنے بچے سے ایسا وعدہ نہ کرے جسے پورا نہ کرے ۵؎، جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے، اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے، اور سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے، اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے، چنانچہ سچے آدمی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے سچ کہا اور نیک و کار ہوا، اور جھوٹے آدمی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے جھوٹ کہا اور گناہ گار ہوا۔ سنو! بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے پاس کذاب (جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے“۔
وضاحت: ۱؎: یعنی شیطان تمہیں دھوکا نہ دے کہ ”ابھی تمہاری زندگی بہت باقی ہے، دنیا میں عیش و عشرت کر لو، دنیا کے مزے لے لو، آخرت کی فکر پھر کر لینا“، کیونکہ اس سے آدمی کا دل سخت ہو جاتا ہے، اور زاد آخرت کے حاصل کرنے سے محروم رہتا ہے۔ ۲؎: ”آنے والی چیز“ یعنی موت یا قیامت۔ ۳؎: بلا وجہ ترک تعلق جائز نہیں اور اگر کوئی معقول وجہ ہے تو تین دن کی تنبیہ کافی ہے، اور اگر ترک تعلق کا سبب فسق و فجور ہے تو جب تک وہ توبہ نہ کرلے اس وقت تک نہ ملے۔ ۴؎: اس سے مطلقاً جھوٹ کی حرمت ثابت ہوتی ہے، خواہ ظرافت ہو یا عدم ظرافت۔ ۵؎: اس میں اولاد سے بھی وعدہ میں جھوٹ نہ بولنے کی ہدایت ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9524، ومصباح الزجاجہ: 17) (ضعیف)» (عبید بن میمون مجہول الحال راوی ہیں، اس لئے یہ سند ضعیف ہے، اور یہ سیاق بھی کہیں اورموجود نہیں ہے، لیکن حدیث کے فقرات اور متابعات وشواہد کی وجہ سے صحیح ہیں، نیز ملاحظہ ہو: فتح الباری: 10/511 و 13/ 252، و صحیح البخاری: 6094، ومسلم: 2606-2647، وابوداود: 4989، والترمذی: 972، والموطا/ الکلام: 16، ومسند احمد: 1/384 - 405، والدارمی: 2757)
It was narrated from Abdullah bin Mas'ud that:
the Messenger of Allah (ﷺ) said: "Verily there are two things - words and guidance. The best words are the words of Allah, and the best guidance in the guidance of Muhammad. Beware of newly-invented matters, for every newly-invented matter is an innovation (Bid'ah) and every innovation is a going-stray. Do not let the desire for a long life causes your hearts to grow hard. That which is bound to happen is close to you, and the only thing that is far away is that which is not going to happen. The one who is doomed to Hell is doomed from his mother's womb, and the one who is destined for Paradise is the one who learns from the lessons of others. Killing a believer constitutes disbelief (Kufr) and verbally abusing him is immorality (Fusuq). It is not permissible for a Muslim to forsake his brother for more than three days. Beware of lying, for lying is never good, whether it is done seriously or in jest. A man should not make a promise to a child that he will not keep. Lying leads to immorality and immorality leads to Hell. Truthfulness leads to righteousness and righteousness leads to Paradise. It will be said of the truthful person: 'He spoke the truth and was righteous', and it will be said of the liar, 'He told lies and was immoral.' "For a person continues to tell lies until he is recorded with Allah as a liar."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف أبو إسحاق مشھور بالتدليس وعنعن وأكثر ألفاظ الحديث صحيحة كما جائت في أحاديث أخري صحيحة و ھي تغني عن ھذا الحديث انوار الصحيفه، صفحه نمبر 375
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث46
اردو حاشہ: یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم اس کے اکثر جملے صحیح حدیثوں میں بھی آئے ہیں، اس لیے وہ صحیح ہیں، جہاں جہاں وہ روایات آئیں گی، وہاں ان سے متعلقہ فوائد بھی ذکر کر دیے جائیں گے۔ إن شاءاللہ.
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 46
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل