311 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عمرو بن دينار قال: اخبرني ابو الشعثاء جابر بن زيد انه سمع ابن عباس يقول: اخبرتني ميمونة «انها كانت تغتسل هي والنبي صلي الله عليه وسلم من إناء واحد» ثم قال سفيان: هذا الإسناد كان يعجب شعبة سمعت، اخبرني، سمعت، اخبرني كانه اشتهي توصيله311 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الشَّعْثَاءِ جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ «أَنَّهَا كَانَتْ تَغْتَسِلُ هِيَ وَالنَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ» ثُمَّ قَالَ سُفْيَانَ: هَذَا الْإِسْنَادُ كَانَ يُعْجِبُ شُعْبَةَ سَمِعْتُ، أَخْبَرَنِي، سَمِعْتُ، أَخْبَرَنِي كَأَنَّهُ اشْتَهَي تَوْصِيلَهُ
311- سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے مجھے یہ بات بتائی کہ وہ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرلیا کرتے تھے۔ سفیان نے یہ بات بیان کی اس سند کو شعبہ بہت پسند کرتے تھے (جس میں یہ الفاظ ہیں)”میں نے سنا انہوں نے مجھے بتایا، میں نے سنا انہوں نے مجھے بتایا۔“ گویا وہ اس بات کے خواہشمند تھے کہ یہ روایت موصول ہوجائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه أخرجه البخاري فى الغسل 253، وأخرجه مسلم فى ”الحيض“ برقم: 322، والنسائي فى "المجتبى" برقم: 237، والنسائي في «الكبرى» ،65، برقم: 233، والترمذي فى "جامعه"،05، برقم: 62، وابن ماجه فى "سننه"،46، 377، والبيهقي فى "سننه الكبير"،88، برقم: 913،88، برقم: 914، وأحمد فى "مسنده" 1،475، برقم: 27439، وأبو يعلى فى ”مسنده“ برقم: 7080، وعبد الرزاق فى ”مصنفه“،69، برقم: 1032، وابن أبى شيبة فى ”مصنفه“،55، برقم: 370، والطحاوي فى "شرح معاني الآثار"،5، برقم: 90»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث46
´بدعات اور جدال (بے جا بحث و تکرار) سے اجتناب و پرہیز۔` عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بس دو ہی چیزیں ہیں، ایک کلام اور دوسری چیز طریقہ، تو سب سے بہتر کلام اللہ کا کلام (قرآن مجید) ہے، اور سب سے بہتر طریقہ (سنت) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے، سنو! تم اپنے آپ کو دین میں نئی چیزوں سے بچانا، اس لیے کہ دین میں سب سے بری چیز «محدثات»(نئی چیزیں) ہیں، اور ہر «محدث»(نئی چیز) بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ سنو! کہیں شیطان تمہارے دلوں میں زیادہ زندہ رہنے اور جینے کا وسوسہ نہ ڈال دے، اور تمہارے دل سخت ہو جائیں ۱؎۔ خبرد۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 46]
اردو حاشہ: یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم اس کے اکثر جملے صحیح حدیثوں میں بھی آئے ہیں، اس لیے وہ صحیح ہیں، جہاں جہاں وہ روایات آئیں گی، وہاں ان سے متعلقہ فوائد بھی ذکر کر دیے جائیں گے۔ إن شاءاللہ.
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 46