سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
28. بَابُ : الْمُدَاوَمَةِ عَلَى الْعَمَلِ
28. باب: نیک کام کو ہمیشہ کرنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: Persisting in a good deed
حدیث نمبر: 4237
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو الاحوص , عن ابي إسحاق , عن ابي سلمة , عن ام سلمة , قالت:" والذي ذهب بنفسه صلى الله عليه وسلم , ما مات حتى كان اكثر صلاته وهو جالس , وكان احب الاعمال إليه العمل الصالح , الذي يدوم عليه العبد وإن كان يسيرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ , قَالَتْ:" وَالَّذِي ذَهَبَ بِنَفْسِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مَا مَاتَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ , وَكَانَ أَحَبَّ الْأَعْمَالِ إِلَيْهِ الْعَمَلُ الصَّالِحُ , الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ الْعَبْدُ وَإِنْ كَانَ يَسِيرًا".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قسم ہے اس (اللہ) کی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (دنیا سے) لے گیا! آپ جب فوت ہوئے تو آپ زیادہ نماز (تہجد) بیٹھ کر ادا فرماتے تھے۔ اور آپ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ عمل وہ نیک عمل تھا جس پر بندہ ہمیشگی کرے اگرچہ تھوڑا ہو۔

وضاحت:
۱؎: جو کام ہمیشہ کیا جائے گرچہ وہ روزانہ تھوڑا ہی ہو وہی بہت ہو جاتا ہے، اور جو بہت کیا جائے لیکن ہمیشہ نہ کیا جائے وہ تھوڑا ہی رہتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (1225) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

   سنن النسائى الصغرى1654هند بنت حذيفةما قبض رسول الله حتى كان أكثر صلاته جالسا إلا المكتوبة
   سنن النسائى الصغرى1655هند بنت حذيفةما مات رسول الله حتى كان أكثر صلاته قاعدا إلا الفريضة أحب العمل إليه أدومه وإن قل
   سنن النسائى الصغرى1656هند بنت حذيفةما مات رسول الله حتى كان أكثر صلاته قاعدا إلا المكتوبة أحب العمل إليه ما داوم عليه وإن قل
   سنن ابن ماجه4237هند بنت حذيفةما مات حتى كان أكثر صلاته وهو جالس أحب الأعمال إليه العمل الصالح الذي يدوم عليه العبد وإن كان يسيرا
   سنن ابن ماجه1225هند بنت حذيفةأكثر صلاته وهو جالس أحب الأعمال إليه العمل الصالح الذي يدوم عليه العبد وإن كان يسيرا
   المعجم الصغير للطبراني300هند بنت حذيفةما مات حتى كان أكثر صلاته قاعدا

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 4237 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4237  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
تھوڑی نیکی اگر پابندی سے کی جائے تو وہ طبعیت پر بوجھ نہیں بنتی اور نتیجے کے لحاظ سے اس زیادہ نیکی سے بڑھ جاتی ہے۔
جو چند دن زور شور سے کی جائے۔
پھر چھوڑ دی جائے۔

(2)
ہمیشگی کا مطلب یہ نہیں کہ انسان بیمارہو مجبور ہو یا کوئی اور عذر ہو۔
پھر بھی ضرور ادا کرے۔
اس طرح یہ نفلی عمل فرض کے مشابہ ہوجائے گا اور نفل کو فرض کا مقام دینا درست نہیں۔

(3)
نیکی کا جو کام ہمیشہ کرنے کی عادت ہو پھر کسی وجہ سے وہ چھوٹ جائے بعد میں جب وہ وجہ ختم ہوجائے۔
تو دوبارہ شروع کردینا چاہیے۔

(4)
تہجد میں طویل قیام افضل ہے اگرچہ تھک جانے کی وجہ سے قیام کا کچھ حصہ یا اکثر حصہ بیٹھ کر ادا کیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4237   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1654  
´نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان اور اس سلسلہ میں ابواسحاق سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا یہاں تک کہ آپ کی بیشتر نمازیں بیٹھ کر ہونے لگیں سوائے فرض نماز کے۔ شعبہ اور سفیان نے یونس بن شریک کی مخالفت کی ہے، ان دونوں نے اسے ابواسحاق سے اور ابواسحاق نے ابوسلمہ سے اور ابوسلمہ نے ام سلمہ سے روایت کی۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1654]
1654۔ اردو حاشیہ: عمر بن زائدہ اور یونس نے ابواسحاق کا استاد اسود بتایا تھا جبکہ شعبہ اور سفیان نے ابواسحاق کا استاد ابوسلمہ بتایا ہے، البتہ یہ روایت ام سلمہ رضی اللہ عنہا ہی کی بتائی ہوئی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1654   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1225  
´نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جان کو قبض کیا، آپ وفات سے پہلے اکثر بیٹھ کر نمازیں پڑھا کرتے تھے، اور آپ کو وہ نیک عمل انتہائی محبوب اور پسندیدہ تھا جس پر بندہ ہمیشگی اختیار کرے، خواہ وہ تھوڑا ہی ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1225]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر نمازی نفل نماز میں طویل قراءت کرنا چاہتا ہو لیکن طویل قیام اس کے لئے مشقت کا باعث ہو تو کچھ قرءات کھڑے ہوکر اور کچھ قراءت بیٹھ کر کرسکتا ہے۔
جیسے کے اگلی حدیث میں آرہا ہے۔

(2)
نیکی کے کام پر پابندی سے عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
تاہم اس طرح کا عمل فرض نہیں ہوجاتا۔
اس لئے اگر کسی موقع پر آدمی آرام کی ضرورت محسوس کرے۔
تو اس میں ناغہ کرسکتا ہے۔
اس کی مقدار کم کرسکتا ہے۔

(3)
بظاہر چھوٹی نیکی کو معمولی سمجھ کر نظرانداز کردینا مناسب نہیں کیونکہ چھوٹی چھوٹی نیکیاں مل کر بڑے درجات کا باعث بن سکتی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1225   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.