(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن عبد الصمد، قال: حدثنا يزيد، قال: حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن ابي سلمة، عن ام سلمة، قالت:" والذي نفسي بيده , ما مات رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى كان اكثر صلاته قاعدا إلا المكتوبة، وكان احب العمل إليه ما داوم عليه وإن قل" , خالفه عثمان بن ابي سليمان فرواه، عن ابي سلمة، عن عائشة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ قَاعِدًا إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ، وَكَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَيْهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ" , خَالَفَهُ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ فَرَوَاهُ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا یہاں تک کہ آپ کی بیشتر نمازیں بیٹھ کر ہونے لگیں سوائے فرض نماز کے، اور آپ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ تھا جس پر مداومت کی جائے اگرچہ وہ تھوڑا ہی ہو۔ عثمان بن ابی سلیمان نے ابواسحاق کی مخالفت کی ہے انہوں نے اسے ابوسلمہ سے اور ابوسلمہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: مخالفت اس طرح ہے کہ عثمان نے ام سلمہ کی جگہ عائشہ کا ذکر کیا ہے۔