ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جان کو قبض کیا، آپ وفات سے پہلے اکثر بیٹھ کر نمازیں پڑھا کرتے تھے، اور آپ کو وہ نیک عمل انتہائی محبوب اور پسندیدہ تھا جس پر بندہ ہمیشگی اختیار کرے، خواہ وہ تھوڑا ہی ہو ۱؎۔
وضاحت: ۱ ؎: عمل اگرچہ تھوڑا ہو جب وہ ہمیشہ کیا جائے تو اس کی برکت اور ہی ہوتی ہے، اور ہمیشگی کی وجہ سے وہ اس کثیر عمل سے بڑھ جاتا ہے جو چند روز کے لئے کیا جائے، ہر کام کا یہی حال ہے مواظبت اور دوام عجب برکت کی چیز ہے، اگر کوئی شخص ایک سطر قرآن شریف کی ہر روز حفظ کیا کرے تو سال میں دو پارے ہو جائیں گے، اور پندرہ سال میں سارا قرآن حفظ ہو جائے گا، اس حدیث پر ساری حکمتیں قربان ہیں، دین و دنیا کے فائدے اس میں بھرے ہوئے ہیں، نفس پر زور ڈالو اور ہمیشہ کام کرنا سیکھو، اور ہر کام کے لئے وقت مقرر کرو اور کسی کام کا ناغہ نہ کرو، اور تھوڑا کام ہر روز اختیار کرو کہ دل پر بار نہ ہو، پھر دیکھو کیا برکت ہوتی ہے کہ تم خود تعجب کرو گے۔
It was narrated that Umm Salamah said:
‘By the One Who took his soul (i.e., the soul of the Prophet (ﷺ)), he did not die until he offered most of his prayers sitting down. And the dearest of the actions to him was the righteous action that the person does regularly, even if it were a little.”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1225
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اگر نمازی نفل نماز میں طویل قراءت کرنا چاہتا ہو لیکن طویل قیام اس کے لئے مشقت کا باعث ہو تو کچھ قرءات کھڑے ہوکر اور کچھ قراءت بیٹھ کر کرسکتا ہے۔ جیسے کے اگلی حدیث میں آرہا ہے۔
(2) نیکی کے کام پر پابندی سے عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ تاہم اس طرح کا عمل فرض نہیں ہوجاتا۔ اس لئے اگر کسی موقع پر آدمی آرام کی ضرورت محسوس کرے۔ تو اس میں ناغہ کرسکتا ہے۔ اس کی مقدار کم کرسکتا ہے۔
(3) بظاہر چھوٹی نیکی کو معمولی سمجھ کر نظرانداز کردینا مناسب نہیں کیونکہ چھوٹی چھوٹی نیکیاں مل کر بڑے درجات کا باعث بن سکتی ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1225
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1654
´نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان اور اس سلسلہ میں ابواسحاق سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا بیان۔` ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا یہاں تک کہ آپ کی بیشتر نمازیں بیٹھ کر ہونے لگیں سوائے فرض نماز کے۔ شعبہ اور سفیان نے یونس بن شریک کی مخالفت کی ہے، ان دونوں نے اسے ابواسحاق سے اور ابواسحاق نے ابوسلمہ سے اور ابوسلمہ نے ام سلمہ سے روایت کی۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1654]
1654۔ اردو حاشیہ: عمر بن زائدہ اور یونس نے ابواسحاق کا استاد اسود بتایا تھا جبکہ شعبہ اور سفیان نے ابواسحاق کا استاد ابوسلمہ بتایا ہے، البتہ یہ روایت ام سلمہ رضی اللہ عنہا ہی کی بتائی ہوئی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1654
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4237
´نیک کام کو ہمیشہ کرنے کی فضیلت کا بیان۔` ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قسم ہے اس (اللہ) کی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (دنیا سے) لے گیا! آپ جب فوت ہوئے تو آپ زیادہ نماز (تہجد) بیٹھ کر ادا فرماتے تھے۔ اور آپ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ عمل وہ نیک عمل تھا جس پر بندہ ہمیشگی کرے اگرچہ تھوڑا ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4237]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) تھوڑی نیکی اگر پابندی سے کی جائے تو وہ طبعیت پر بوجھ نہیں بنتی اور نتیجے کے لحاظ سے اس زیادہ نیکی سے بڑھ جاتی ہے۔ جو چند دن زور شور سے کی جائے۔ پھر چھوڑ دی جائے۔
(2) ہمیشگی کا مطلب یہ نہیں کہ انسان بیمارہو مجبور ہو یا کوئی اور عذر ہو۔ پھر بھی ضرور ادا کرے۔ اس طرح یہ نفلی عمل فرض کے مشابہ ہوجائے گا اور نفل کو فرض کا مقام دینا درست نہیں۔
(3) نیکی کا جو کام ہمیشہ کرنے کی عادت ہو پھر کسی وجہ سے وہ چھوٹ جائے بعد میں جب وہ وجہ ختم ہوجائے۔ تو دوبارہ شروع کردینا چاہیے۔
(4) تہجد میں طویل قیام افضل ہے اگرچہ تھک جانے کی وجہ سے قیام کا کچھ حصہ یا اکثر حصہ بیٹھ کر ادا کیا جائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4237