(مرفوع) حدثنا بشر بن معاذ الضرير , حدثنا ابو عوانة , عن قتادة , عن انس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يهرم ابن آدم ويشب منه اثنتان: الحرص على المال , والحرص على العمر". (مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّرِيرُ , حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَهْرَمُ ابْنُ آدَمَ وَيَشِبُّ مِنْهُ اثْنَتَانِ: الْحِرْصُ عَلَى الْمَالِ , وَالْحِرْصُ عَلَى الْعُمُرِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن آدم (انسان) بوڑھا ہو جاتا ہے، اور اس کی دو خواہشیں جوان ہو جاتی ہیں: مال کی ہوس، اور عمر کی زیادتی کی تمنا“۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4234
اردو حاشہ: 1۔ بڑھاپے میں آخرت بہتر نانے کی طرف توجہ ہونی چاہیے۔ 2۔ مال اور عمر کی حرص اچھی نہیں۔ ان دونوں کا فائدہ تو تبھی ہے جب ان سے نیکیاں کمانے میں مدد لی جائے۔ لیکن عام طور پر انسان نیکیوں سے غفلت کرتا ہے جو اس کے لیے نقصان کا باعث ہے
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4234
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2412
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی بوڑھا ہو جاتا ہے (بڑھاپے کے سبب اس کی ساری قوتیں کمزور پڑ جاتی ہیں) مگر اس کے نفس کی دو خصلتیں اور زیادہ جوان (طاقتور) ہو جاتی ہیں دولت کی حرص اور زیادتی عمر کی حرص۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:2412]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: تجربہ اور مشاہد شاہد ہے کہ انسانوں کا عام حال یہی ہے کیونکہ انسان کے نفس میں بہت سی غلط خواہشات جنم لیتی ہیں جو اسی صورت میں پوری ہو سکتی ہیں، جبکہ اس کے ساتھ میں مال و دولت ہو اور ان خواہشوں کی لذتوں اور بربادیوں سے محفوظ رکھنا عقل و شعور کا کام ہے بڑھاپے میں جب عقل مضحل اور کمزور ہو جاتی ہے تو اس کا خواہشات پر کنٹرول ڈھیلا پڑجاتا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ عمر کے آخری حصہ میں بہت سی خواہشات ہوس کا درجہ اختیار کر لیتی ہیں اور اس کی وجہ سے عمر کی زیادتی کے ساتھ مال و دولت کی حرص اور چاہت اور بڑھ جاتی ہے تاکہ وہ خوب کھیل کھیلے لیکن اللہ کے نیک بندے جنہوں نے اس دنیا اور اس کی خواہشات کی حقیقت اس کے انجام کو سمجھ لیا ہے اور اپنے نفسوں کی صحیح تربیت کی ہے وہ اس سے مستثنیٰ ہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2412
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6421
6421. حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”انسان کی عمر بڑھتی جاتی ہے اور اس کے ساتھ دو چیزیں بھی اس کے اندر پروان چڑھتی جاتی ہیں: ایک مال کی محبت اور دوسری درازی عمر کی خواہش۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6421]
حدیث حاشیہ: اس سند کے ذکر کرنے سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ ہے کہ قتادہ کی تدلیس کا شبہ رفع ہو کیونکہ شعبہ تدلیس کرنے والوں سے اسی وقت روایت کرتے ہیں جب ان کے سماع کا یقین ہو جاتا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6421
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6421
6421. حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”انسان کی عمر بڑھتی جاتی ہے اور اس کے ساتھ دو چیزیں بھی اس کے اندر پروان چڑھتی جاتی ہیں: ایک مال کی محبت اور دوسری درازی عمر کی خواہش۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6421]
حدیث حاشیہ: (1) واقعی یہ حقیقت ہے کہ جوں جوں انسان بوڑھا ہوتا جاتا ہے اس کی حرص اور خواہشات جواں ہوتی رہتی ہیں اور یہی دو باتیں تمام گناہوں کا سرچشمہ ہیں۔ حرص انسان کو قبول حق سے روکتی ہے اور لمبی امید کی وجہ سے انسان کو یہ خیال بھی نہیں آتا کہ اسے کسی وقت اس دنیا سے رخصت بھی ہونا ہے۔ اپنی موت اسے بھول کر بھی یاد نہیں آتی، حالانکہ ایسی آرزوئیں کسی کو ساری عمر حاصل ہوئی ہیں اور نہ ہوں گی۔ اس قسم کی خواہشات آخرت کو نظر انداز کر دینے کا باعث ہیں۔ (2) دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کثرت مال اور لمبی عمر کی حرص کرنا انتہائی مذموم حرکت ہے۔ ان دو خصلتوں کی تخصیص اس لیے ہے کہ انسان کو اپنی جان بہت پیاری ہے، اس لیے اس کی زیادہ رغبت عمر کے باقی رہنے میں ہوتی ہے اور مال سے محبت کرنے کی وجہ یہ ہے کہ انسان کی دائمی صحت جس پر لمبی عمر کا دارومدار ہے، اس کی بقا مال و دولت پر منحصر ہے۔ جب بھی انسان عمر اور مال کا ختم ہونا محسوس کرتا ہے تو اس میں اس کی محبت اور اس کے دوام اور ہمیشگی میں رغبت زیادہ ہو جاتی ہے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6421