(مرفوع) حدثنا علي بن محمد سنة إحدى وثلاثين ومائتين , حدثنا وكيع في سنة خمس وتسعين ومائة , قال: حدثنا سفيان في مجلس الاعمش منذ خمسين سنة , حدثنا عمرو بن مرة الجملي في زمن خالد , عن عبد الله بن الحارث المكتب , عن طليق بن قيس الحنفي , عن ابن عباس , ان النبي صلى الله عليه وسلم , كان يقول في دعائه:" رب اعني ولا تعن علي , وانصرني ولا تنصر علي , وامكر لي ولا تمكر علي , واهدني ويسر الهدى لي , وانصرني على من بغى علي , رب اجعلني لك شكارا , لك ذكارا , لك رهابا , لك مطيعا , إليك مخبتا إليك اواها منيبا , رب تقبل توبتي , واغسل حوبتي , واجب دعوتي , واهد قلبي , وسدد لساني , وثبت حجتي , واسلل سخيمة قلبي" , قال ابو الحسن الطنافسي: قلت لوكيع: اقوله في قنوت الوتر؟ قال: نعم. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ سَنَةَ إِحْدَى وَثَلَاثِينَ وَمِائَتَيْنِ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ فِي سَنَةِ خَمْسٍ وَتِسْعِينَ وَمِائَةٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ فِي مَجْلِسِ الْأَعْمَشِ مُنْذُ خَمْسِينَ سَنَةً , حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ الْجَمَلِيُّ فِي زَمَنِ خَالِدٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُكَتِّبِ , عَنْ طَليْقٍ بْنِ قَيْسِ الْحَنَفِيِّ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ:" رَبِّ أَعِنِّي وَلَا تُعِنْ عَلَيَّ , وَانْصُرْنِي وَلَا تَنْصُرْ عَلَيَّ , وَامْكُرْ لِي وَلَا تَمْكُرْ عَلَيَّ , وَاهْدِنِي وَيَسِّرِ الْهُدَى لِي , وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ , رَبِّ اجْعَلْنِي لَكَ شَكَّارًا , لَكَ ذَكَّارًا , لَكَ رَهَّابًا , لَكَ مُطِيعًا , إِلَيْكَ مُخْبِتًا إِلَيْكَ أَوَّاهًا مُنِيبًا , رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي , وَاغْسِلْ حَوْبَتِي , وَأَجِبْ دَعْوَتِي , وَاهْدِ قَلْبِي , وَسَدِّدْ لِسَانِي , وَثَبِّتْ حُجَّتِي , وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ قَلْبِي" , قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الطَّنَافِسِيُّ: قُلْتُ لِوَكِيعٍ: أَقُولُهُ فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں یہ پڑھا کرتے تھے: «رب أعني ولا تعن علي وانصرني ولا تنصر علي وامكر لي ولا تمكر علي واهدني ويسر الهدى لي وانصرني على من بغى علي رب اجعلني لك شكارا لك ذكارا لك رهابا لك مطيعا إليك مخبتا إليك أواها منيبا رب تقبل توبتي واغسل حوبتي وأجب دعوتي واهد قلبي وسدد لساني وثبت حجتي واسلل سخيمة قلبي»”اے میرے رب! میری مدد فرما، اور میرے مخالف کی مدد مت کر، اور میری تائید فرما، اور میرے مخالف کی تائید مت کر، اور میرے لیے تدبیر فرما، میرے خلاف کسی کی سازش کامیاب نہ ہونے دے، اور مجھے ہدایت فرما، اور ہدایت کو میرے لیے آسان کر دے، اور اس شخص کے مقابلہ میں میری مدد فرما جو مجھ پر ظلم کرے، اے اللہ! مجھے اپنا شکر گزار اور ذکر کرنے والا، ڈرنے والا، اور اپنا مطیع فرماں بردار، رونے اور گڑگڑانے والا، رجوع کرنے والا بندہ بنا لے، اے اللہ میری توبہ قبول فرما، میرے گناہ دھو دے، میری دعا قبول فرما، میرے دل کو صحیح راستے پر لگا، میری زبان کو مضبوط اور درست کر دے، میری دلیل و حجت کو مضبوط فرما، اور میرے دل سے بغض و عناد ختم کر دے“۔ ابوالحسن طنافسی کہتے ہیں کہ میں نے وکیع سے کہا: کیا میں یہ دعا قنوت وتر میں پڑھ لیا کروں؟ تو انہوں نے کہا: ہاں پڑھ لیا کرو۔
رب أعني ولا تعن علي وانصرني ولا تنصر علي وامكر لي ولا تمكر علي واهدني ويسر الهدى لي وانصرني على من بغى علي رب اجعلني لك شكارا لك ذكارا لك رهابا لك مطواعا لك مخبتا إليك أواها منيبا رب تقبل توبتي واغسل حوبتي وأجب دعوتي وثبت حجتي وسدد لساني واهد قلبي
رب أعني ولا تعن علي وانصرني ولا تنصر علي وامكر لي ولا تمكر علي واهدني ويسر هداي إلي وانصرني على من بغى علي اللهم اجعلني لك شاكرا لك ذاكرا لك راهبا لك مطواعا إليك مخبتا أو منيبا رب تقبل توبتي واغسل حوبتي وأجب دعوتي وثبت حجتي واهد قلبي وسدد لساني واسلل سخيم
رب أعني ولا تعن علي وانصرني ولا تنصر علي وامكر لي ولا تمكر علي واهدني ويسر الهدى لي وانصرني على من بغى علي رب اجعلني لك شكارا لك ذكارا لك رهابا لك مطيعا إليك مخبتا إليك أواها منيبا رب تقبل توبتي واغسل حوبتي وأجب دعوتي واهد قلبي وسدد لساني وثبت حجتي
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3830
اردو حاشہ: فوائد و مسائل:
(1) مسنون دعائیں یاد کر کے نمازوں میں پڑھی جائیں۔ نماز کے علاوہ بھی دعا مانگتے ہوئے یہ دعائیں پڑھی جا سکتی ہیں۔
(2) ہر قسم کی مشکل اور مصیبت میں اللہ سے دعا مانگنی چاہیے۔ اس دعا میں دشمنوں کے خلاف مدد بھی مانگی گئی ہے اور اپنی اخلاقی خامیوں سے نجات اور خوبیوں اور ان کے حصول کی درخواست بھی کی گئی ہے، اس لئے یہ ایک جامع دعا ہے۔
(3) زبان سیدھی ہونے کا مطلب ایسی توفیق کا حصول ہے کہ زبان سے گناہ یا گمراہی کی بات نہ نکلے۔
(4) دلیل قائم رکھنے سے مراد حق کی تبلیغ کے دوران میں صحیح، پختہ اور واضح دلائل پیش کرنے کی توفیق بھی ہو سکتی ہے اور قبر یا قیامت میں حساب کتا ب کے موقع پر ایسا جواب دینے کی توفیق بھی جس سے اللہ تعالیٰ خوش ہو کر گناہ معاف فرما دے اور جنت میں داخل کر دے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3830
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3551
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی دعائیں۔` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا مانگتے ہوئے یہ کہتے تھے: «رب أعني ولا تعن علي وانصرني ولا تنصر علي وامكر لي ولا تمكر علي واهدني ويسر الهدى لي وانصرني على من بغى علي رب اجعلني لك شكارا لك ذكارا لك رهابا لك مطواعا لك مخبتا إليك أواها منيبا رب تقبل توبتي واغسل حوبتي وأجب دعوتي وثبت حجتي وسدد لساني واهد قلبي واسلل سخيمة صدري»”اے میرے رب! میری مدد کر، میرے خلاف کسی کی مدد نہ کر، اے اللہ! تو میری تائید و نصرت فرما اور میرے خلاف کسی کی تائید و نصرت نہ فرما، اور میرے لیے تدبیر فرما اور میرے خلاف کسی کے ل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3551]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اے میرے رب! میری مدد کر، میرے خلاف کسی کی مدد نہ کر، اے اللہ! تو میری تائید ونصرت فرما اور میرے خلاف کسی کی تائید ونصرت نہ فرما، اور میرے لیے تدبیر فرما اور میرے خلاف کسی کے لیے تدبیر نہ فرما، اور اے اللہ! تو مجھے ہدایت بخش اور ہدایت کو میرے لیے آسان فرما، اور اے اللہ! میری مدد فرما اس شخص کے مقابل میں جو میرے خلاف بغاوت و سرکشی کرے، اے میرے رب تو مجھے اپنا بہت زیادہ شکر گزار بندہ بنا لے، اپنا بہت زیادہ یاد و ذکر کرنے والا بنا لے، اپنے سے بہت ڈرنے والا بنا دے، اپنی بہت زیادہ اطاعت کرنے والا بنا دے، اور اپنے سامنے عاجزی و فروتنی کرنے والا بنا دے، اور اپنے سے درد و اندوہ بیان کرنے اور اپنی طرف رجوع کرنے والا بنا دے۔ اے میرے رب! میری توبہ قبول فرما اور میرے گناہ دھو دے، اور میری دعا قبول فرما، اور میری حجت (میری دلیل) کو ثابت و ٹھوس بنا دے، اور میری زبان کو ٹھیک بات کہنے والی بنا دے، میرے دل کو ہدایت فرما، اور میرے سینے سے کھوٹ کینہ حسد نکال دے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3551