سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Food
30. بَابُ : الْقَدِيدِ
30. باب: سوکھے گوشت کا بیان۔
Chapter: Dried meat
حدیث نمبر: 3312
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن اسد , حدثنا جعفر بن عون , حدثنا إسماعيل بن ابي خالد , عن قيس بن ابي حازم , عن ابي مسعود , قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل فكلمه , فجعل ترعد فرائصه , فقال له:" هون عليك , فإني لست بملك , إنما انا ابن امراة تاكل القديد" , قال ابو عبد الله: إسماعيل وحده , وصله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَسَدٍ , حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ , عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ , قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَكَلَّمَهُ , فَجَعَلَ تُرْعَدُ فَرَائِصُهُ , فَقَالَ لَهُ:" هَوِّنْ عَلَيْكَ , فَإِنِّي لَسْتُ بِمَلِكٍ , إِنَّمَا أَنَا ابْنُ امْرَأَةٍ تَأْكُلُ الْقَدِيدَ" , قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: إِسْمَاعِيل وَحْدَهُ , وَصَلَهُ.
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا، آپ نے اس سے گفتگو کی تو (خوف کی وجہ سے) اس کے مونڈھے کانپنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: ڈرو نہیں، اطمینان رکھو، میں کوئی بادشاہ نہیں ہوں، میں تو ایک ایسی عورت کا بیٹا ہوں جو سوکھا گوشت کھایا کرتی تھی ۱؎۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: صرف اسماعیل نے اسے موصول بیان کیا ہے۔

وضاحت:
۱؎: «قدید»: ایسے گوشت کو کہتے ہیں جسے نمک لگا کر دھوپ میں سکھایا گیا ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10006، ومصباح الزجاجة: 1140) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
إسماعيل بن أبي خالد عنعن في ھذا السند
و صرح بالسماع في الرواية المرسلة عند الخطيب (278/6) والمرسل أصح كما قال الدار قطني وغيره
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 495

   سنن ابن ماجه3312عقبة بن عمروهون عليك فإني لست بملك إنما أنا ابن امرأة تأكل القديد

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3312 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3312  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ  نےاس پر کافی مفصل بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ تصحیح حدیث والی رائے ہی درست ہے لہٰذا روایت دیگر شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔
واللہ اعلم . تفصیل کےلیے دیکھیے: (سلسلة الأحاديث الصحيحة للألبانى رقم: 1876، وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم: 3312)

(2)
اہل عرب گوشت کو محفوظ رکھنے کے لیے اس کے لمبے ٹکڑے کاٹ کر نمک لگا کر دھوپ میں خشک کرلیا کرتے تھے۔
اسے قدید کہتے ہیں۔
بعد میں ضرورت پڑنے پر اسے پکا لیا جاتا ہے۔

(3)
رسول اللہ ﷺ نے اپنی والدہ کا ذکر اس لیے فرمایا کہ اس شخص کی گھبراہٹ دور ہوجائے جو اس پر نبیﷺ کی عظمت کے احساس سے طاری ہو گئی تھی۔

(4)
تواضع کے طور پراپنے آپ کو ایک عام انسان کے طور پر پیش کرنا اللہ کی نعمت کا انکار نہیں۔

(5)
بڑے عالم یا بڑے مقام پر فائز شخص کو عام لوگوں سے بات کرتے وقت ایسا انداز اختیار کرنا چاہیے جس سے وہ مانوس ہو جائیں اور آسانی سے اپنی بات کہہ سن سکیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3312   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.