عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسجد میں روٹی اور گوشت کھایا کرتے تھے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: مسجد کے اندر کھانے میں کچھ حرج نہیں خصوصاً مسافروں کے لئے اور جن لوگوں کے گھر نہیں ہیں،لیکن یہ ضرور ہے کہ مسجد کو آلودہ، اور گندہ، اور غلیظ نہ کریں۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3311
´بھنے ہوئے گوشت کا بیان۔` عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بھنا ہوا گوشت کھایا، پھر ہم نے اپنے ہاتھ کنکریوں سے پونچھ لیے، پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور ہم نے (پھر سے) وضو نہیں کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3311]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مسجد میں کھانا کھانا جائز ہے۔
(2) بھنا ہوا گوشت کھانا درست ہے۔
(3) اللہ کی نعمتوں کے استعمال سے پرہیز کا نام زہد نہیں بلکہ حرام سے اجتناب اور دنیا کے لالچ سے بچنا زہد ہے۔
(4) آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 488، 493)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3311