ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے گھوڑے کو ناپسند فرماتے تھے جس کے تین پیر سفید اور ایک پیر کا رنگ باقی جسم کا ہو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: «شکال»: وہ یہ ہے کہ تین پاؤں سفید ہوں ایک سارے بدن کے رنگ پر ہو، اس کو «ارجل» بھی کہتے ہیں، اب تک گھوڑے والے ایسے رنگ کو مکروہ اور نامبارک سمجھتے ہیں، مگر عوام میں یہ مشہور ہے کہ اگر پیشانی پر بھی سفیدی ہو تو «شکال» ضرر نہیں کرتا، لیکن حدیث مطلق ہے اور بعضوں نے کہا کہ «شکال» یہ ہے کہ داہنا ہاتھ سفید ہو تو بایاں پاؤں سفید ہو یا بایاں ہاتھ سفید نہ ہو تو داہنا پاؤں سفید ہو «واللہ اعلم»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2790
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: گزشتہ حدیث میں ہے کہ اگر دایاں اگلا پاؤں سفید نہ ہو باقی تین سفید ہوں تو وہ اچھا ہے۔ تو اس حدیث سے ایسا گھوڑا مراد ہوگا جس کا کوئی اور ایک پاؤں سفید نہ ہو اور باقی تین سفید ہوں۔ واللہ اعلم۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2790
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3596
´شکال گھوڑے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «شکال» گھوڑا ناپسند فرماتے تھے۔ اس حدیث کے الفاظ اسماعیل راوی کی روایت کے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3596]
اردو حاشہ: امام نسائی رحمہ اللہ کے اس روایت میں دواستاد ہیں: اسحاق بن ابراہیم اور اسماعیل بن مسعود۔ بیان کردہ الفاظ اسماعیل بن مسعود کے ہیں۔ اسحاق بن ابراہیم کا سیاق اس سے مختلف ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3596
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3597
´شکال گھوڑے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «شکال» گھوڑا ناپسند فرمایا ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: گھوڑے کا «شکال» یہ ہے کہ اس کے تین پیر سفید ہوں اور ایک کسی اور رنگ کا ہو یا تین پیر کسی اور رنگ کے ہوں اور ایک سفید ہو، «شکال» ہمیشہ پیروں میں ہوتا ہے ہاتھ میں نہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3597]
اردو حاشہ: (1) نبی ﷺ کا گھوڑوں میں شکال کو ناپسند کرنا دووجوہات کی بنا پر ہوسکتا ہے: ممکن ہے اس دور کا تجربہ شاہد ہو کہ ایسے گھوڑے جنگ میں اتنے مفید نہیں ہوتے۔ عربی زبان میں شکال گھوڑے کی تین ٹانگوں کو باندھنے کو کہتے ہیں۔ اس طرح لفظ شکال میں کوئی اچھا تفاؤل نہیں پایا جاتا‘ اس لیے ممکن ہے آپ نے اس ظاہری معنیٰ کی وجہ سے ناپسند فرمایا ہو۔ اس کی مثال یہ ہے کہ بچے کی پیدائش پر جانور ذبح کرنا سنت ہے لیکن آپ نے اس کے لیے لفظ عقیقہ ناپسند فرمایا کیونکہ اس میں عقوق (نافرمانی) کا معنیٰ متبادر ہے۔ (2)”شکال“ کی اور بھی کئی تعریفیں کی گئی ہیں جن کی تفصیل شروحات حدیث میں موجود ہے۔ آج کل بھی جنگوں میں گھوڑوں کی کافی اہمیت ہے اگرچہ لڑائی کی نوعیت بدل چکی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3597
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2547
´ناپسندیدہ گھوڑوں کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے میں «شکال» کو ناپسند فرماتے تھے، اور «شکال» یہ ہے کہ گھوڑے کے دائیں پیر اور بائیں ہاتھ میں، یا دائیں ہاتھ اور بائیں پیر میں سفیدی ہو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی دائیں اور بائیں ایک دوسرے کے مخالف ہوں۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2547]
فوائد ومسائل: شکال کی یہ تفسیر مدرج ہے۔ یعنی نبی کریم ﷺ کی بیان کردہ نہیں ہے۔ بلکہ راوی کی طرف سے ہے۔ اسی لئے امام نووی ؒ نے اس کی تفسیر میں مختلف اقوال نقل کئے ہیں۔ کراہت کی بھی بعض توجہیات بیان کی گئی ہیں۔ اصل حقیقت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ (عون المعبود)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2547
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1698
´ناپسندیدہ گھوڑوں کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گھوڑوں میں سے «شکال» گھوڑا ناپسند تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1698]
اردو حاشہ: 1؎: شکال اس گھوڑے کو کہتے ہیں: جس کے تین پیر سفید ہوں اورایک دوسرے رنگ کا ہو یا جس کا ایک پیر سفید ہواورباقی دوسرے رنگ کے ہوں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1698
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4856
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، گھوڑے میں شِكال کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ناپسند فرماتے تھے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4856]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: شكال: کی تفسیر اگلی روایت میں آ رہی ہے، اس کے علاوہ بقول ابن ورید، ایک طرف کا ہاتھ پاؤں سفید ہو تو وہ گھوڑا شکال ہے اور بقول ابو عبید اور جمہور اہل لغت، جس کے تین پاؤں سفید ہوں اور ایک آزاد ہو اور کبھی اس کے برعکس تین آزاد اور ایک پاؤں سفید ہو، اور اس کی تفسیر میں اور بھی اقوال ہیں۔