فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3596
´شکال گھوڑے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم «شکال» گھوڑا ناپسند فرماتے تھے۔ اس حدیث کے الفاظ اسماعیل راوی کی روایت کے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3596]
اردو حاشہ:
امام نسائی رحمہ اللہ کے اس روایت میں دواستاد ہیں: اسحاق بن ابراہیم اور اسماعیل بن مسعود۔ بیان کردہ الفاظ اسماعیل بن مسعود کے ہیں۔ اسحاق بن ابراہیم کا سیاق اس سے مختلف ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3596
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3597
´شکال گھوڑے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «شکال» گھوڑا ناپسند فرمایا ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: گھوڑے کا «شکال» یہ ہے کہ اس کے تین پیر سفید ہوں اور ایک کسی اور رنگ کا ہو یا تین پیر کسی اور رنگ کے ہوں اور ایک سفید ہو، «شکال» ہمیشہ پیروں میں ہوتا ہے ہاتھ میں نہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3597]
اردو حاشہ:
(1) نبی ﷺ کا گھوڑوں میں شکال کو ناپسند کرنا دووجوہات کی بنا پر ہوسکتا ہے: ممکن ہے اس دور کا تجربہ شاہد ہو کہ ایسے گھوڑے جنگ میں اتنے مفید نہیں ہوتے۔ عربی زبان میں شکال گھوڑے کی تین ٹانگوں کو باندھنے کو کہتے ہیں۔ اس طرح لفظ شکال میں کوئی اچھا تفاؤل نہیں پایا جاتا‘ اس لیے ممکن ہے آپ نے اس ظاہری معنیٰ کی وجہ سے ناپسند فرمایا ہو۔ اس کی مثال یہ ہے کہ بچے کی پیدائش پر جانور ذبح کرنا سنت ہے لیکن آپ نے اس کے لیے لفظ عقیقہ ناپسند فرمایا کیونکہ اس میں عقوق (نافرمانی) کا معنیٰ متبادر ہے۔
(2) ”شکال“ کی اور بھی کئی تعریفیں کی گئی ہیں جن کی تفصیل شروحات حدیث میں موجود ہے۔ آج کل بھی جنگوں میں گھوڑوں کی کافی اہمیت ہے اگرچہ لڑائی کی نوعیت بدل چکی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3597