(مرفوع) حدثنا احمد بن الازهر ، حدثنا آدم ، حدثنا عيسى بن ميمون ، عن القاسم ، عن عائشة ، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" النكاح من سنتي، فمن لم يعمل بسنتي فليس مني، وتزوجوا فإني مكاثر بكم الامم، ومن كان ذا طول فلينكح، ومن لم يجد فعليه بالصيام، فإن الصوم له وجاء". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ ، حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي، فَمَنْ لَمْ يَعْمَلْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي، وَتَزَوَّجُوا فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ، وَمَنْ كَانَ ذَا طَوْلٍ فَلْيَنْكِحْ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَعَلَيْهِ بِالصِّيَامِ، فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نکاح میری سنت اور میرا طریقہ ہے، تو جو میری سنت پہ عمل نہ کرے وہ مجھ سے نہیں ہے، تم لوگ شادی کرو، اس لیے کہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر (قیامت کے دن) فخر کروں گا، اور جو صاحب استطاعت ہوں شادی کریں، اور جس کو شادی کی استطاعت نہ ہو وہ روزے رکھے، اس لیے کہ روزہ اس کی شہوت کو کچلنے کا ذریعہ ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں نکاح کا لفظ امر کے ساتھ وارد ہوا ہے، اور امر وجوب کے لیے آتا ہے، اسی لیے اہل حدیث کا یہ قول ہے کہ جس کو نان و نفقہ اور مہر وغیرہ کی قدرت ہو اس کو نکاح کرنا سنت ہے، اور اگر اس کے ساتھ گناہ میں پڑنے کا ڈر ہو تو نکاح کرنا واجب ہے، صحیحین میں انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا میں نکاح نہیں کروں گا، بعض نے کہا میں ساری رات نماز پڑھوں گا سوؤں گا نہیں، بعض نے کہا میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا، کبھی افطار نہیں کروں گا، یہ خبر نبی کریم ﷺ کو پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا حال ہے لوگوں کا ایسا ایسا کہتے ہیں، میں تو روزے بھی رکھتا ہوں، اور افطار بھی کرتا ہوں، سوتا بھی ہوں، عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں، پھر جو کوئی میرے طریقے سے نفرت کرے وہ مجھ سے نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17549، ومصباح الزجاجة: 654) (حسن)» (سند میں عیسیٰ بن میمون منکر الحدیث ہے، بلکہ بعض لوگوں نے متروک الحدیث بھی کہا ہے، لیکن شاہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2383)
It was narrated from Aishah that:
the Messenger of Allah said: “Marriage is part of my sunnah, and whoever does not follow my sunnah has nothing to do with me. Get married, for I will boast of your great numbers before the nations. Whoever has the means, let him get married, and whoever does not, then he should fast for it will diminish his desire.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عيسي بن ميمون المدني ضعيف و قال البوصيري: ”إسناده ضعيف لاتفاقھم علي ضعف عيسي ابن ميمون المديني لكن له شاھد صحيح“ و حديث البخاري (5063) و مسلم (1401) يغني عنه و روي أبو داود: ((تزوجوا الودود الولود فإني مكاثر بكم)) (2050) و سنده حسن و روي البزار عن رسول اللّٰه ﷺ قال: ((يا معشر الشباب! من استطاع منكم الطول فلينكح أو ليتزوج و إلا فعليه بالصوم فإنه له وجاء۔)) (كشف الاستار 2/ 148 ح 1398) وسنده حسن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 446
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1846
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نکاح میرا طریقہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اہل و عیال والی زندگی گزارنا اسلام کا ایک اہم اصول ہے۔ یہود و نصاریٰ اور ہندوؤں وغیرہ کا طریقہ یہ ہے کہ ان کے ہاں غیر شادی شدہ زندگی گزارنا اور بزعم خویش عبادت وریاضت میں مشغول رہنا افضل اور قابل تعریف سمجھا جاتا ہے۔ نکاح کا ایک روحانی فائدہ یہ بھی ہے کہ اولاد کی صحیح تربیت کر کے انہیں اسلامی معاشرے کے مفید ارکان بنانا بھی ایک اہم دینی خدمت ہے۔ اور دوسروں کو اچھے کاموں کی ترغیب دلانے سے خود سیدھی راہ پر گامزن رہنا آسان ہو جاتا ہے۔ مسلمانوں کے لیے اولاد کی کثرت شرعاً مطلوب ہے لہٰذا اس کے لیے کوشش کرنا یعنی نکاح کرنا اور ازدواجی تعلقات قائم رکھنا بھی شرعا مستحسن ہے۔ نکاح روحانی ترقی میں رکاوٹ نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1846