ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ میں تھے، عمر رضی اللہ عنہ نے ایک عورت کو (روتے) دیکھا تو اس پر چلائے، یہ دیکھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمر! اسے چھوڑ دو، اس لیے کہ آنکھ رونے والی ہے، جان مصیبت میں ہے، اور (صدمہ کا) زمانہ قریب ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی اسے ابھی صدمہ پہنچا ہے اور ایسے وقت میں دل پر اثر بہت ہوتا ہے اور رونا بہت آتا ہے، آدمی مجبور ہو جاتا ہے خصوصاً عورتیں جن کا دل بہت کمزور ہوتا ہے، ظاہر یہ ہوتا ہے کہ یہ عورت آواز کے ساتھ روئی ہو گی، لیکن بلند آواز سے نہیں، تب بھی عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو منع کیا تاکہ نوحہ کا دروازہ بند کیا جا سکے جو منع ہے اور نبی کریم ﷺ خود اپنے بیٹے ابراہیم کی موت پر روئے اور فرمایا: ” آنکھ آنسو بہاتی ہے، اور دل رنج کرتا ہے، لیکن زبان سے ہم وہ نہیں کہتے جس سے ہمارا رب ناراض ہو “ اور امام احمد نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی صاحب زادی زینب وفات پا گئیں تو عورتیں رونے لگیں، عمر فاروق رضی اللہ عنہ ان کو کوڑے سے مارنے لگے، نبی کریم ﷺ نے اپنے ہاتھ سے ان کو پیچھے ہٹا دیا، اور فرمایا: ” عمر ٹھہر جاؤ! “ پھر فرمایا: ” عورتو! تم شیطان کی آواز سے بچو … “ اخیر حدیث تک۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 16 (1860)، (تحفة الأشراف: 13475)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/110، 273، 333، 408، 444) (ضعیف)» (کیونکہ اس کی سند میں محمد بن عمرو بن عطاء اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، جیسا کہ بعد والی حدیث کی سند سے واضح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3603)
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) was attending a funeral. ‘Umar saw a woman and shouted at her, but the Prophet (ﷺ) said, “Leave her alone, O ‘Umar, for the eye weeps and the heart is afflicted, and the bereavement is recent.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (1860) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 435