سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
16. بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
16. باب: میت پر رونے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession Allowing Weeping for the Deceased
حدیث نمبر: 1860
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل هو ابن جعفر، عن محمد بن عمرو بن حلحلة، عن محمد بن عمرو بن عطاء، ان سلمة بن الازرق، قال: سمعت ابا هريرة، قال: مات ميت من آل رسول الله صلى الله عليه وسلم فاجتمع النساء يبكين عليه، فقام عمر ينهاهن ويطردهن، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعهن يا عمر فإن العين دامعة , والقلب مصاب , والعهد قريب".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ الْأَزْرَقِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: مَاتَ مَيِّتٌ مِنْ آلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَمَعَ النِّسَاءُ يَبْكِينَ عَلَيْهِ، فَقَامَ عُمَرُ يَنْهَاهُنَّ وَيَطْرُدُهُنَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُنَّ يَا عُمَرُ فَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ , وَالْقَلْبَ مُصَابٌ , وَالْعَهْدَ قَرِيبٌ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان میں کسی کا انتقال ہو گیا تو عورتیں اکٹھا ہوئیں (اور) میت پر رونے لگیں، تو عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر انہیں روکنے اور بھگانے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر! انہیں چھوڑ دو کیونکہ آنکھوں میں آنسو ہے، دل غم میں ڈوبا ہوا ہے، اور موت کا وقت قریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 53 (1587)، (تحفة الأشراف: 13475)، مسند احمد 2/110، 273، 408 (ضعیف) (اس کے راوی ’’سلمہ‘‘ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (1587) سلمة: مجهول الحال،وثقه ابن حبان وحده من المتقدمين. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 336

   سنن النسائى الصغرى1860عبد الرحمن بن صخرالعين دامعة والقلب مصاب والعهد قريب
   سنن ابن ماجه1587عبد الرحمن بن صخرالعين دامعة والنفس مصابة والعهد قريب
   مسندالحميدي1054عبد الرحمن بن صخردعها يا أبا حفص، فإن العهد قريب، والعين باكية، والنفس مصابة

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1860 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1860  
1860۔ اردو حاشیہ: فائدہ: مذکو ر کو رہ روایت سند ا ضعیف ہے لیکن حدیث میں مذکور مسئلہ دیگر صحیح شواہد کی بنا پر صحیح ہے کہ صدمے کی وجہ سے فطری طور پر جو رونا ا ٓجاتا ہے، وہ جائز ہے، وہ ممنو ع ررونے کی قسم میں نہیں ا ٓتا۔ علامہ اتیو بی نے مذکورہ حدیث کی شرح کرتے ہوئے اس کے شواہد کا تذ رہ کیا ہے اور بہت ہی نفیس بحث کی ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں: (ذخيرة العقبيٰ شرح سنن النسائی: 18/314۔ 320]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1860   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1054  
1054- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک خاتون کے رونے کی آواز سنی تو اسے منع کیا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اے ابوحفص! اسے چھوڑدو، کیونکہ مصیبت لاحق ہونے کا زمانہ قریب ہے، آنکھ رورہی ہے اور جان کو تکلیف لاحق ہے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1054]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ میت پر صرف رونا گناہ نہیں ہے، اور یہ بھی ثابت ہوا کہ عورتوں کے دل نرم ہوتے ہیں، اور اگر وہ صرف رو رہی ہوں اور واویلا نہ کریں تو ان کو روکنا نہیں چاہیے، ہاں اگر وہ چیخ و پکار اور حرام امور کا ارتکاب کریں تو ان کو روک دینا چاہیے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1053   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.