(مرفوع) حدثنا عبدة بن عبد الله الخزاعي ، ومحمد بن عبد الملك ابو بكر ، قالا: حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا حجاج ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: فقدت النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فخرجت اطلبه، فإذا هو بالبقيع رافع راسه إلى السماء، فقال:" يا عائشة، اكنت تخافين ان يحيف الله عليك ورسوله"، قالت: قد قلت وما بي ذلك، ولكني ظننت انك اتيت بعض نسائك، فقال:" إن الله تعالى ينزل ليلة النصف من شعبان إلى السماء الدنيا، فيغفر لاكثر من عدد شعر غنم كلب". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ أَبُو بَكْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: فَقَدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَخَرَجْتُ أَطْلُبُهُ، فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِيعِ رَافِعٌ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ، أَكُنْتِ تَخَافِينَ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْكِ وَرَسُولُهُ"، قَالَتْ: قَدْ قُلْتُ وَمَا بِي ذَلِكَ، وَلَكِنِّي ظَنَنْتُ أَنَّكَ أَتَيْتَ بَعْضَ نِسَائِكَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَنْزِلُ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَغْفِرُ لِأَكْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعَرِ غَنَمِ كَلْبٍ".
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (گھر میں) نہ پایا۔ میں آپ کی تلاش میں نکلی تو دیکھا کہ آپ بقیع میں ہیں اور آپ نے آسمان کی طرف سر اٹھایا ہوا ہے۔ (جب مجھے دیکھا تو) فرمایا: ”عائشہ! کیا تجھے یہ ڈر تھا کہ اللہ اور اس کا رسول تجھ پر ظلم کریں گے“؟ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ: میں نے عرض کیا: مجھے یہ خوف تو نہیں تھا لیکن میں نے سوچا (شاید) آپ اپنی کسی (اور) زوجہ محترمہ کے ہاں تشریف لے گئے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نصف شعبان کو آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور بنوکلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ (لوگوں) کو معاف فرما دیتا ہے۔“
It was narrated that ‘Aishah said:
“I missed the Prophet (ﷺ) one night, so I went out looking for him. I found him at Al-Baqi’, raising his head towards the sky. He said: ‘O ‘Aishah, were you afraid that Allah and His Messenger would wrong you?’” She said: “I said: ‘No, it is not that, but I thought that you had gone to one of your other wives.’ He said: ‘Allah descends on the night of the middle of Sha’ban to the lowest heaven, and He forgives more than the numbers of hairs on the sheep of Banu Kalb.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن الترمذی (1/ 106 ح 739) ابن ماجہ (1389) احمد (6/ 238 ح 26546) ابن ابی شیبہ (المصنف: 10/ 438 ح 29849) عبد بن حمید (1507) البیہقی فی شعب الایمان (3824) والعلل المتناہیہ (2/ 66 ح 915) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 426