ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات (اپنے بندوں پر) نظر فرماتا ہے، پھر مشرک اور (مسلمان بھائی سے) دشمنی رکھنے والے کے سوا ساری مخلوق کی مغفرت فرما دیتا ہے۔“
It was narrated from Abu Musa Al-Ash’ari that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Allah looks down on the night of the middle of Sha’ban and forgives all His creation, apart from the idolater and the Mushahin.” Another chain from Abu Musa, from the Prophet (ﷺ) with similar wording.
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن لهيعة عنعن والزبير بن سليم و ضحاك بن أيمن و عبد الرحمٰن بن عرزب: مجهولون كلهم (تقريب: 1996،2965،3950) فالسند ظلمات وللحديث طرق ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 426
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1390
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) شب براءت (شعبان کی پندرہویں رات) کے فضائل میں جتنی روایات آتی ہیں۔ وہ سب کی سب اکثر علماء کے نزدیک ضعیف ہیں۔ حتیٰ کہ یہ (1390) روایت بھی اس لئے ان علماء کے نزدیک اس رات کی کوئی خاص فضیلت ثابت نہیں ہے۔ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بھی اکثر روایات ضعیف ہیں۔ لیکن صرف یہ روایت (1390) ان ک نزدیک حسن ہے۔ اس لئے ان کے مؤقف کی رو سے اس حدیث میں شب براءت کی فضیلت کا بیان ہے۔
(2) اس رات اللہ سے مغفرت کی دعا کرنا مناسب ہے۔ آتش بازی اور مخصوص کھانے تیار کرنا یا اس قسم کی دوسری رسمیں خود ساختہ ہیں۔ ان سے پرہیزضروری ہے۔ افضل اوقات کے فضائل وبرکات سے صرف توحید والے کو حصہ ملتا ہے۔ شرک اکبر کا مرتکب ان سے محروم رہتا ہے۔
(3) مسلما ن بھائی سے ناحق دشمنی رکھنا اللہ کی رحمت سے محرومی کا باعث ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1390