ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم جمعہ کے بعد سنت پڑھو تو چار رکعت پڑھو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی اوپر والی احادیث میں جمعہ کے بعد دو رکعت سنت مذکور ہے اور اسی پر خود ان کا عمل رہا ہے، اور اس حدیث میں چار رکعت سنت کا ذکر ہے، تطبیق یوں ہو گی کہ آدمی مسجد میں پڑھے تو چار رکعت اور گھر جا کر پڑھے تو دو رکعت پڑھ لے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1132
اردو حاشہ: فائدہ: معلوم ہوا کہ جمعے کی فرض نماز کے بعد دو رکعت سنت بھی اد ا کی جاسکتی ہے۔ اور چار رکعت بھی اور بعض نے ان دونوں کے درمیان یہ تطبیق دی ہے۔ کہ مسجد میں پڑھے تو چارسنتیں پڑھے۔ (دو دو کرکے یا بہ یک سلام) اور گھر جا کر پڑھے تو دو رکعت پڑھے۔ (مرعاۃ)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1132
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1427
´نماز جمعہ کے بعد مسجد میں کتنی رکعتیں پڑھے؟` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی جمعہ پڑھے تو اسے چاہیئے کہ اس کے بعد چار رکعتیں پڑھے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1427]
1427۔ اردو حاشیہ: حدیث میں مسجد میں پڑھنے کا ذکر نہیں۔ دراصل امام نسائی رحمہ اللہ احادیث میں تطبیق دے رہے ہیں کیونکہ ایک روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو رکعت پڑھنے کا ذکر ہے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، الجمعة، حدیث: 937، و صحیح مسلم، الجمعة، حدیث 882] مصنف رحمہ اللہ نے چار رکعت والی روایت کو مسجد سے خاص کر دیا اور دو رکعت والی کو گھر کے ساتھ کیونکہ اس میں گھر کا ذکر ہے، یعنی گھر میں آکر پڑھے تو دو رکعتیں اور مسجد میں پڑھے تو چار رکعتیں لیکن راجح بات یہ ہے کہ دو رکعت بھی پڑھی جا سکتی ہیں اور چار بھی۔ واللہ أعلم۔ جبکہ بعض لوگ قولی و فعلی دونوں روایات پر عمل کے قائل ہیں، یعنی چار بھی پڑھ لے اور دو بھی، کل چھ ہو گئیں، لیکن یہ بات بلا دلیل ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1427
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1131
´فریضہ جمعہ کے بعد کی نفلی نماز کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (محمد بن صباح کی روایت میں ہے) جو شخص جمعہ کے بعد پڑھنا چاہے تو وہ چار رکعتیں پڑھے، اور راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ اور احمد بن یونس کی روایت میں یہ ہے کہ جب تم نماز جمعہ پڑھ چکو تو اس کے بعد چار رکعتیں پڑھو۔ سہیل کہتے ہیں: میرے والد ابوصالح نے مجھ سے کہا: میرے بیٹے! اگر تم نے مسجد میں دو رکعت پڑھ لی ہے پھر گھر آئے ہو تو (گھر پر) دو رکعت اور پڑھو۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1131]
1131. اردو حاشیہ: یہ تلقین ترغیب اور استحباب کے لیے ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1131
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1006
1006- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ ہدایت کی تھی کہ ہم جمعے کے بعد چار رکعات ادا کریں۔ سفیان کہتے ہیں: دیگر راویوں نے یہ الفاظ نقل کیے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا ہے: ”تم میں سے جس شخص نے جمعے کے بعد نماز ادا کرنی ہو، تو اسے چاہیے کہ چار رکعات ادا کرے۔“(راوی کہتے ہیں) یہ روایت زیادہ بہتر ہے، جوالفاظ میں نے یاد کیے ہیں وہ پہلے والے ہیں۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1006]
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نماز جمعہ کے بعد چار رکعات پڑھنی چاہئیں، اور دو رکعت پڑھنا بھی درست ہے (صحیح البخاری: 895) جو میسر آ جائیں وہ پڑھ لی جائیں نفلی نماز کا گھر میں اہتمام کرنا افضل ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1005
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2038
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”تم میں سے کوئی جب جمعہ کے بعد نماز پڑھنا چاہے تو چار رکعت پڑھے۔“ جریر کی حدیث میں ”مِنكُم“(تم میں سے) کا لفظ نہیں ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2038]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جمعہ کے بعد چار رکعات پڑھنی چاہیے۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا یہی نظریہ ہے۔ امام اسحاق کا قول ہے مسجد میں پڑھے تو چار پڑھے اور اگر گھر میں پڑھے تو دو پڑھ لے شاہ ولی اللہ نے بھی اسی کو اختیار کیا ہے۔ لیکن امام مالک رحمۃ اللہ علیہ۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اورامام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک جمعہ کی سنتوں کو گھر میں پڑھنا افضل ہے دو پڑھ لے یا چار۔