إذا تكلم به المصلي في صلاته جهلا منه انه لا يجوز التكلم به غير مفسد للصلاة إِذَا تَكَلَّمَ بِهِ الْمُصَلِّي فِي صَلَاتِهِ جَهْلًا مِنْهُ أَنَّهُ لَا يَجُوزُ التَّكَلُّمُ بِهِ غَيْرُ مُفْسِدٍ لِلصَّلَاةِ
اگر نمازی جہالت و نا واقفیت کی بنا پر وہی کلام نماز کے دوران کردے تو وہ نماز کو فاسد نہیں کرے گی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز قائم کی تو ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے، تو ایک بدوی شخص نے نماز میں اس طرح دعا مانگی، اے اللہ مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو بدوی سے کہا: ”تم نے اللہ کی وسیع رحمت کو تنگ کر دیا ہے۔“