صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2141. ‏(‏400‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْعُمْرَةَ مِنَ الْمِيقَاتِ أَفْضَلُ مِنْهَا مِنَ التَّنْعِيمِ إِذْ هِيَ أَكْثَرُ نَصَبًا وَأَفْضَلُ نَفَقَةً،
2141. اس بات کی دلیل کا بیان کہ میقات سے عمرے کا احرام باندھ کر عمرہ کرنا مقام تنعیم سے احرام باندھ کر عمرہ کرنے کی نسبت زیادہ افضل اور ثواب کا حامل ہے۔
حدیث نمبر: Q3027
Save to word اعراب
وما كان اكثر نصبا وافضل نفقة فالاجر على قدر النصب والنفقة‏.‏ وَمَا كَانَ أَكْثَرُ نَصَبًا وَأَفْضَلُ نَفَقَةً فَالْأَجْرُ عَلَى قَدْرِ النَّصَبِ وَالنَّفَقَةِ‏.‏
کیونکہ اس میں مشقت اور خرچہ زیادہ ہے۔ اللہ کی راہ میں جتنی مشقت اٹھائیں گے اور جتنا زیادہ مال خرچ کریںگے اتنا ہی اجر و ثواب بھی زیادہ ہوگا

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 3027
Save to word اعراب
حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى ، والحسن بن محمد الزعفراني ، قالا: حدثنا حسين ، قال الزعفراني: ابن الحسن، قال: حدثنا ابن عون ، عن إبراهيم ، والقاسم ، عن ام المؤمنين . ح وحدثنا الدورقي ، حدثنا ابن علية ، عن ابن عون ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن ام المؤمنين، وعن القاسم ، عن ام المؤمنين، قالت: قالت عائشة : يا رسول الله، وفي حديث الحسين بن الحسن، انها قالت: يا رسول الله، ايصدر الناس بنسكين واصدر بنسك واحد؟ قال:" انتظري فإذا طهرت، فاخرجي إلى التنعيم، فاهلي منه، ثم القنا بجبل كذا وكذا" ، قال: اظنه قال:" كدى، ولكنها على قدر نصبك او قدر نفقتك"، او كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وفي خبر الحسين بن الحسن:" ولكنه على قدر نفقتك ونصبك"، او كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلمحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَالْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، قَالَ الزَّعْفَرَانِيُّ: ابْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، وَالْقَاسِمِ ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ . ح وحَدَّثَنَا الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، وَعَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالتَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَفِي حَدِيثِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْحَسَنِ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَصْدُرُ النَّاسُ بِنُسُكَيْنِ وَأَصْدُرُ بِنُسُكٍ وَاحِدٍ؟ قَالَ:" انْتَظِرِي فَإِذَا طَهُرْتِ، فَاخْرُجِي إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهِلِّي مِنْهُ، ثُمَّ الْقِنَا بِجَبَلِ كَذَا وَكَذَا" ، قَالَ: أَظُنُّهُ قَالَ:" كُدًى، وَلَكِنَّهَا عَلَى قَدْرِ نَصَبِكِ أَوْ قَدْرِ نَفَقَتِكِ"، أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي خَبَرِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْحَسَنِ:" وَلَكِنَّهُ عَلَى قَدْرِ نَفَقَتِكِ وَنَصَبِكِ"، أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، لوگ دو دو نیک اعمال (حج اور عمرہ) ادا کرکے جارہے ہیں اور میں ایک ہی عمل ادا کرکے واپس جاؤں گی؟ آپ نے فرمایا: انتظار کرو جب تم حیض سے پاک ہو جاؤ تو مقام تنعیم چلی جانا، وہاں سے عمرے کا احرام باندھ کر عمرہ ادا کر لینا پھر فلاں فلاں پہاڑ کے پاس ہمیں مل جانا۔ جناب قاسم کہتے ہیں کہ میرے خیال میں کدیٰ پہاڑ کا نام لیا تھا۔ لیکن تمہیں اس عمرے کا ثواب تمھاری مشقّت اور خرچے کے حساب سے ہوگا۔ یا جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جناب حسین بن حسن کی روایت میں ہے کہ لیکن تمہیں اس عمرے کا ثواب اتنا ہی ملیگا جتنا تم اس سفر میں خرچ کروگی اور جتنی مشقّت برداشت کروگی۔ یا جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.