Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ أَفْعَالٍ اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي إِبَاحَتِهِ لِلْمُحْرِمِ، نَصَّتْ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ دَلَّتْ عَلَى إِبَاحَتِهَا
ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2141. ‏(‏400‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْعُمْرَةَ مِنَ الْمِيقَاتِ أَفْضَلُ مِنْهَا مِنَ التَّنْعِيمِ إِذْ هِيَ أَكْثَرُ نَصَبًا وَأَفْضَلُ نَفَقَةً،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ میقات سے عمرے کا احرام باندھ کر عمرہ کرنا مقام تنعیم سے احرام باندھ کر عمرہ کرنے کی نسبت زیادہ افضل اور ثواب کا حامل ہے۔
حدیث نمبر: 3027
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَالْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، قَالَ الزَّعْفَرَانِيُّ: ابْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، وَالْقَاسِمِ ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ . ح وحَدَّثَنَا الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، وَعَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالتَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَفِي حَدِيثِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْحَسَنِ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَصْدُرُ النَّاسُ بِنُسُكَيْنِ وَأَصْدُرُ بِنُسُكٍ وَاحِدٍ؟ قَالَ:" انْتَظِرِي فَإِذَا طَهُرْتِ، فَاخْرُجِي إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهِلِّي مِنْهُ، ثُمَّ الْقِنَا بِجَبَلِ كَذَا وَكَذَا" ، قَالَ: أَظُنُّهُ قَالَ:" كُدًى، وَلَكِنَّهَا عَلَى قَدْرِ نَصَبِكِ أَوْ قَدْرِ نَفَقَتِكِ"، أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي خَبَرِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْحَسَنِ:" وَلَكِنَّهُ عَلَى قَدْرِ نَفَقَتِكِ وَنَصَبِكِ"، أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انھوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، لوگ دو دو نیک اعمال (حج اور عمرہ) ادا کرکے جارہے ہیں اور میں ایک ہی عمل ادا کرکے واپس جاؤں گی؟ آپ نے فرمایا: انتظار کرو جب تم حیض سے پاک ہو جاؤ تو مقام تنعیم چلی جانا، وہاں سے عمرے کا احرام باندھ کر عمرہ ادا کر لینا پھر فلاں فلاں پہاڑ کے پاس ہمیں مل جانا۔ جناب قاسم کہتے ہیں کہ میرے خیال میں کدیٰ پہاڑ کا نام لیا تھا۔ لیکن تمہیں اس عمرے کا ثواب تمھاری مشقّت اور خرچے کے حساب سے ہوگا۔ یا جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جناب حسین بن حسن کی روایت میں ہے کہ لیکن تمہیں اس عمرے کا ثواب اتنا ہی ملیگا جتنا تم اس سفر میں خرچ کروگی اور جتنی مشقّت برداشت کروگی۔ یا جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري