ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
ضد قول من زعم ان العمرة غير جائزة إلا من المواقيت التي وقت النبي صلى الله عليه وسلم حين ذكر المواقيت، فقال: يهل اهل المدينة من ذي الحليفة، الاخبار بتمامها. ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْعُمْرَةَ غَيْرُ جَائِزَةٍ إِلَّا مِنَ الْمَوَاقِيتِ الَّتِي وَقَّتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ ذَكَرَ الْمَوَاقِيتَ، فَقَالَ: يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، الْأَخْبَارَ بِتَمَامِهَا.
ان لوگوں کے قول کے خلاف جو کہتے ہیں کہ عمرہ کا احرام صرف انہی مقامات سے باندھنا ضروری ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر فرما دیے ہیں، آپ نے فرمایا تھا کہ مدینہ والے ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں اور دوسری جگہ رہنے والوں کے بھی میقات آپ نے بیان کردیے ہیں