ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
والدليل على ان الله عز وجل ولى نبيه بيان ما انزل عليه من الوحي خاصا وعاما، فبين النبي صلى الله عليه وسلم ان الله لم يرد بقوله: [وان ليس للإنسان إلا ما سعى] [النجم] جميع الاعمال، وان الله إنما اراد بعض السعي لا جميعه، إذ لو كان الله اراد جميع السعي لم يكن الحج إلا لمن حج بنفسه، لم يسقط فرض الحج عن المرء إذا حج عنه، ولم يكتب للمحجوج عنه سعي غيره إذ لم يسع هو بنفسه سعي العمل. وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَلَّى نَبِيَّهُ بَيَانَ مَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ مِنَ الْوَحْيِ خَاصًّا وَعَامًّا، فَبَيَّنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ اللَّهَ لَمْ يُرِدْ بِقَوْلِهِ: [وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَى] [النَّجْمِ] جَمِيعَ الْأَعْمَالِ، وَأَنَّ اللَّهَ إِنَّمَا أَرَادَ بَعْضَ السَّعْيِ لَا جَمِيعَهُ، إِذْ لَوْ كَانَ اللَّهُ أَرَادَ جَمِيعَ السَّعْيِ لَمْ يَكُنِ الْحَجُّ إِلَّا لِمَنْ حَجَّ بِنَفْسِهِ، لَمْ يَسْقُطْ فَرْضُ الْحَجِّ عَنِ الْمَرْءِ إِذَا حُجَّ عَنْهُ، وَلَمْ يُكْتَبْ لِلْمَحْجُوجِ عَنْهُ سَعْيُ غَيْرِهِ إِذْ لَمْ يَسْعَ هُوَ بِنَفْسِهِ سَعْيَ الْعَمَلِ.
سیدنا فضل رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ خثعم قبیلے کی ایک عورت نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میرا والد بوڑھا آدمی ہے اور اس پر اللہ کا فریضہ حج فرض ہے لیکن وہ اونٹ پر بیٹھنے کی طاقت نہیں رکھتا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس کی طرف سے حج ادا کردو۔“