ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے ، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
2142. قربانی کے دن گزر جانے کے بعد عمرہ کرنے والے سے قربانی ساقط ہوجاتی ہے اگرچہ اس نے اسی سال حج کیا ہو (یعنی خاص عذر کے وجہ سے حج سے پہلے عمرہ نہیں ہوسکا تھا اور پھر حج کے بعد عمرہ کیا)
ثناه ثناه محمد بن عمرو بن تمام، ثنا يحيى بن عبد الله بن بكير، حدثني ميمون بن مخرمة، عن ابيه، قال: وسمعت محمد بن عبد الرحمن بن نوفل، يقول: سمعت هشام بن عروة يحدث، عن عروة، يقول: سمعت عائشة ، فذكر قصة طويلة، وذكر هذا الكلام الذي ذكرت في آخر الخبر قال: وقال: سمعت محمد بن عبد الرحمن، يحدث عن عروة، عن عائشة ، انها حدثتهم عن عمرتهم بعد الحج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم , قالت: " حضت فاعتمرت بعد الحج، ثم لم اصم، ولم اهد" ، قال ابو بكر: فهذا الخبر يبين انها ارادت انها لم تصم، ولم تهد بعد تلك العمرة التي اعتمرت من التنعيم، لا قبلهاثناه ثناه مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ تَمَامٍ، ثنا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي مَيْمُونُ بْنُ مَخْرَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عُرْوَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، فَذَكَرَ قِصَّةً طَوِيلَةً، وَذَكَرَ هَذَا الْكَلامَ الَّذِي ذَكَرْتُ فِي آخِرِ الْخَبَرِ قَالَ: وَقَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، يُحَدِّثُ عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا حَدَّثَتْهُمْ عَنْ عُمْرَتِهِمْ بَعْدَ الْحَجِّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: " حِضْتُ فَاعْتَمَرْتُ بَعْدَ الْحَجِّ، ثُمَّ لَمْ أَصُمْ، وَلَمْ أَهْدِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَهَذَا الْخَبَرُ يُبَيِّنُ أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنَّهَا لَمْ تَصُمْ، وَلَمْ تَهْدِ بَعْدَ تِلْكَ الْعُمْرَةِ الَّتِي اعْتَمَرَتْ مِنَ التَّنْعِيمِ، لا قَبْلَهَا
حضرت عروہ نے بیان کیا کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو فرماتے ہوئے سنا۔ پھر پورا قصّہ بیان کیا۔ اور پھر قصّے کے آخر میں مذکورہ بالا کلام ذکر کیا۔ جناب محمد بن عبد الرحمٰن حضرت عروه سے روایت کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انھیں اپنے عمرے کے بارے میں بتایا جو اُنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج ادا کرنے کے بعد ادا کیا تھا۔ اماں جی فرماتی ہیں کہ مجھے حیض آ گیا تو میں نے حج کے بعد اپنا عمرہ ادا کیا، پھر میں نے نہ روزے رکھے اور نہ قربانی کی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ روایت اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ اماں جی کا مطلب یہ ہے کہ انھوں نے تنعیم سے عمرہ ادا کرنے کے بعد (بطور کفّارہ) نہ روزے رکھے تھے اور نہ قربانی کی تھی، حج پہلے والا عمرہ مراد نہیں ہے۔