جناب اسود بیان کرتے ہیں کہ میں اور علقمہ، سیدنا ابن مسعود کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو اُنہوں نے پوچھا، کیا تمہارے پیچھے ان (امراء) لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے عرض کی کہ نہیں۔ اُنہوں نے فرمایا کہ تم اُٹھو اور نماز پڑھ لو (کیونکہ نماز کا وقت ہوچکا ہے) تو ہم نے اُٹھ کر ان کے پیچھے کھڑے ہونا چاہا تو اُنہوں نے ہمارے ہاتھ پکڑ کر ہم میں سے ایک کو اپنی دائیں جانب اور دوسرے کو بائیں جانب کھڑا کرلیا، پھر بغیر اذان اور اقامت کے نماز پڑھائی - جب اُنہوں نے رکوع کیا تو اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسری میں ڈال کر دونوں ٹانگوں کے درمیان رکھ لیا۔ پھر جب نماز ادا کرلی تو فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ پھر فرمایا کہ یقیناً عنقریب ایسے حکمران ہوں گے جو نمازوں کو اس وقت تک مؤخر اور تنگ کریں گے، جس قدر مرنے والا شخص گلے میں سانس اٹکنے کے بعد زندہ رہتا ہے - لہٰذا تم میں سے جو شخص ان حالات کو پائے تو وہ نماز کو اس کے وقت پر ادا کرے پھر ان حکمرانوں کے ساتھ اپنی نماز کو نفل بنا لے ـ