صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1081. (130) بَابُ إِبَاحَةِ ائْتِمَامِ الْمُصَلِّي فَرِيضَةً بِالْمُصَلِّي نَافِلَةً،
1081. فرض نماز پڑھنے والا مقتدی، نفل نماز پڑھانے والے امام کی اقتداء میں نماز ادا کرسکتا ہے
حدیث نمبر: 1634
Save to word اعراب
نا يحيى بن حبيب الحارثي ، نا خالد يعني ابن الحارث ، عن محمد بن عجلان ، عن عبيد الله بن مقسم ، عن جابر بن عبد الله ، قال: كان معاذ يصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم العشاء، ثم يرجع فيصلي باصحابه، فرجع ذات يوم، فصلى بهم، وصلى خلفه فتى من قومه، فلما طال على الفتى، صلى وخرج، فاخذ بخطام بعيره، وانطلقوا، فلما صلى معاذ ذكر ذلك له، فقال: إن هذا لنفاق، لاخبرن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره معاذ بالذي صنع الفتى، فقال الفتى: يا رسول الله، يطيل المكث عندك، ثم يرجع فيطول علينا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افتان انت يا معاذ؟"، وقال للفتى:" كيف تصنع يا ابن اخي إذا صليت؟" قال: اقرا بفاتحة الكتاب، واسال الله الجنة، واعوذ به من النار، وإني لا ادري، ما دندنتك ودندنة معاذ. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني ومعاذ حول هاتين او نحو ذي"، قال: قال الفتى: ولكن سيعلم معاذ إذا قدم القوم وقد خبروا ان العدو قد دنوا، قال: فقدموا، قال: فاستشهد الفتى، فقال النبي صلى الله عليه وسلم بعد ذلك لمعاذ:" ما فعل خصمي وخصمك؟" قال: يا رسول الله، صدق الله، وكذبت، استشهد نا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، نا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ، فَرَجَعَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَصَلَّى بِهِمْ، وَصَلَّى خَلْفَهُ فَتًى مِنْ قَوْمِهِ، فَلَمَّا طَالَ عَلَى الْفَتَى، صَلَّى وَخَرَجَ، فَأَخَذَ بِخِطَامِ بَعِيرِهِ، وَانْطَلَقُوا، فَلَمَّا صَلَّى مُعَاذٌ ذُكِرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا لَنِفَاقٌ، لأُخْبِرَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ مُعَاذٌ بِالَّذِي صَنَعَ الْفَتَى، فَقَالَ الْفَتَى: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يُطِيلُ الْمُكْثَ عِنْدَكَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيُطَوِّلُ عَلَيْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفَتَّانٌ أَنْتَ يَا مُعَاذُ؟"، وَقَالَ لِلْفَتَى:" كَيْفَ تَصْنَعُ يَا ابْنَ أَخِي إِذَا صَلَّيْتَ؟" قَالَ: أَقْرَأُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَأَسْأَلُ اللَّهُ الْجَنَّةَ، وَأَعُوذُ بِهِ مِنَ النَّارِ، وَإِنِّي لا أَدْرِي، مَا دَنْدَنَتُكَ وَدَنْدَنَةُ مُعَاذٍ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي وَمُعَاذٌ حَوْلَ هَاتَيْنِ أَوْ نَحْوَ ذِي"، قَالَ: قَالَ الْفَتَى: وَلَكِنْ سَيَعْلَمُ مُعَاذٌ إِذَا قَدِمَ الْقَوْمُ وَقَدْ خَبَرُوا أَنَّ الْعَدُوَّ قَدْ دَنَوْا، قَالَ: فَقَدِمُوا، قَالَ: فَاسْتُشْهِدَ الْفَتَى، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ لِمُعَاذٍ:" مَا فَعَلَ خَصْمِي وَخَصْمُكَ؟" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَدَقَ اللَّهَ، وَكَذَبْتُ، اسْتُشْهِدَ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھتے تھے، پھر واپس جا کر اپنے ساتھیوں کو نماز (عشاء) پڑھاتے تھے ـ ایک دن جب وہ واپس آگئے تو اُنہیں نماز پڑھائی اور ان کے پیچھے ان کی قوم کے ایک نوجوان نے بھی نماز پڑھنی شروع کی۔ جب اس نوجوان پر (سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کی) قراءت لمبی ہوگئی تو وہ (اکیلے) نماز پڑھ کر چلا گیا۔ اُس نے اپنے اونٹ کی لگام پکڑی اور چل دیا۔ جب سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے نماز مکمّل کرلی تو اُنہیں یہ بات بتائی گئی۔ اُنہوں نے فرمایا کہ بلاشبہ یہ تو نفاق ہے میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتاؤں گا - لہٰذا سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نوجوان کا قصّہ بتایا تو اُس نوجوان نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ بڑی دیر تک آپ کے پاس ٹھہرتے ہیں پھر واپس جاکر ہمیں طویل نماز پڑھاتے ہیں اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ، کیا تو فتنہ باز ہے؟ اور نوجوان سے پوچھا: اے بھتیجے، تم نماز کیسے پڑھتے ہو؟ اُس نے جواب دیا کہ میں فاتحۃ الکتاب پڑھتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے اُس کی جنّت مانگتا ہوں اور جہنّم سے اُس کی پناہ مانگتا ہوں لیکن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کے گنگنانے کو نہیں جانتا (کہ آپ کون سی دعائیں مانگتے ہیں) تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں اور معاذ بھی انہی دو کے ارد گرد گنگناتے ہیں (جنّت کے حصول کی دعائیں اور جہنّم سے پناہ مانگتے ہیں)۔ یا اسی قسم کا جواب دیا۔ اُس نوجوان نے کہا، لیکن معاذ عنقریب جان لے گا (کہ میں منافق ہوں یا سچا مومن) جب قوم (میدان کا رزار میں) آئے گی اور وہ جان چکے ہیں کہ دشمن قریب آچکا ہے۔ پھر جب قوم میدان میں اُتری تو نوجوان نے شہادت پائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد سیدنا معاذ سے پوچھا: میرے اور تمہارے مخالف کا کیا بنا؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اُس نے اللہ تعالیٰ کو اپنی بات سچ کر دکھائی، وہ شہید ہو گیا ہے، جبکہ میری بات غلط نکلی (جو میں نے اُسے منافق کہا تھا)۔

تخریج الحدیث: صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.