صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1085. (134) بَابُ الصَّلَاةِ جَمَاعَةً بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ مُنْفَرِدًا
1085. نماز صبح اکیلے ادا کرنے کے بعد جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: Q1638
Save to word اعراب
فتكون الصلاة جماعة للماموم نافلة، وصلاة المنفرد قبلها فريضة، والدليل على ان قول النبي صلى الله عليه وسلم: لا صلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس نهي خاص لا نهي عام فَتَكُونُ الصَّلَاةُ جَمَاعَةً لِلْمَأْمُومِ نَافِلَةً، وَصَلَاةُ الْمُنْفَرِدِ قَبْلَهَا فَرِيضَةً، وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا صَلَاةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ نَهْيٌ خَاصٌّ لَا نَهْيٌ عَامٌّ

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 1638
Save to word اعراب
نا ابو هاشم زياد بن ايوب ، واحمد بن منيع ، قالا: حدثنا هشيم ، اخبرنا يعلى بن عطاء . ح وحدثنا بندار ، نا محمد . ح وحدثنا الصنعاني ، حدثنا خالد ، قالا: حدثنا شعبة ، وحدثنا احمد بن منيع ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا هشام بن حسان ، وشعبة ، وشريك . ح وحدثنا سلم بن جنادة ، نا وكيع ، عن سفيان ، كلهم عن يعلى بن عطاء ، عن جابر بن يزيد بن الاسود ، عن ابيه، وقال هشيم: وهذا حديثه، قال: ثنا جابر بن يزيد بن الاسود العامري، عن ابيه ، قال: شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حجته، قال: فصليت معه صلاة الفجر في مسجد الخيف، يعني مسجد منى، فلما قضى صلاته إذا هو برجلين في آخر القوم ولم يصليا معه، فقال:" علي بهما"، فاتي بهما ترعد فرائصهما، فقال:" ما منعكما ان تصليا معنا؟" قالا: يا رسول الله، كنا قد صلينا في رحالنا، قال: " فلا تفعلا إذا صليتما في رحالكما، ثم اتيتما مسجد جماعة، فصليا معهم، فإنها لكم نافلة" . وقال بندار:" فاتيتما الإمام ولم يصل". وفي حديث وكيع:" ثم جئتم والناس في الصلاة". وزاد الصنعاني: والناس ياخذون بيده، ويمسحون بها وجوههم، فإذا هي ابرد من الثلج، واطيب ريحا من المسكنا أَبُو هَاشِمٍ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نا مُحَمَّدٌ . ح وَحَدَّثَنَا الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، قَالا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، وَشُعْبَةُ ، وَشَرِيكٌ . ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، كُلُّهُمْ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِيهِ، وَقَالَ هُشَيْمٌ: وَهَذَا حَدِيثُهُ، قَالَ: ثنا جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ الأَسْوَدِ الْعَامِرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّتَهُ، قَالَ: فَصَلَّيْتُ مَعَهُ صَلاةَ الْفَجْرِ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ، يَعْنِي مَسْجِدَ مِنًى، فَلَمَّا قَضَى صَلاتَهُ إِذَا هُوَ بِرَجُلَيْنِ فِي آخِرِ الْقَوْمِ وَلَمْ يُصَلِّيَا مَعَهُ، فَقَالَ:" عَلَيَّ بِهِمَا"، فَأُتِيَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا، فَقَالَ:" مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا؟" قَالا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُنَّا قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا، قَالَ: " فَلا تَفْعَلا إِذَا صَلَّيْتُمَا فِي رِحَالِكُمَا، ثُمَّ أَتَيْتُمَا مَسْجِدَ جَمَاعَةٍ، فَصَلِّيَا مَعَهُمْ، فَإِنَّهَا لَكُمْ نَافِلَةٌ" . وَقَالَ بُنْدَارٌ:" فَأَتَيْتُمَا الإِمَامَ وَلَمْ يُصَلِّ". وَفِي حَدِيثِ وَكِيعٍ:" ثُمَّ جِئْتُمْ وَالنَّاسُ فِي الصَّلاةِ". وَزَادَ الصَّنْعَانِيُّ: وَالنَّاسُ يَأْخُذُونَ بِيَدِهِ، وَيَمْسَحُونَ بِهَا وُجُوهَهُمْ، فَإِذَا هِيَ أَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ، وَأَطْيَبُ رِيحًا مِنَ الْمِسْكِ
سیدنا یزید بن اسود عامری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھا - تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ کی مسجد خیف میں فجر کی نماز پڑھی - جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمّل کی تو اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ لوگوں کے پیچھے دو آدمی بیٹھے تھے جنہوں نے آپ کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا کہ ان دونوں کو میرے پاس لاؤ۔ پس اُن دونوں کو لایا گیا تو (خوف کی وجہ سے) اُن کے شانوں کا گوشت پھڑک رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ دونوں نے جواب دیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ہم اپنے محلّے میں نماز پڑھ چکے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم ایسے نہ کیا کرو، جب تم اپنے محلّے (کی مسجد) میں نماز پڑھ لو پھر تم جماعت والی مسجد میں آؤ تو اُن کے ساتھ مل کر نماز پڑھ لیا کرو بیشک وہ تمہارے لئے نفل بن جائے گی۔ جناب بندار کی روایت میں ہے کہ پھر تم اس امام کے پاس آؤ جس نے ابھی نماز نہ پڑھی ہو۔ اور جناب وکیع کی روایت میں ہے کہ پھر تم اس حال میں آؤ کہ لوگ نماز پڑھ رہے ہوں ـ اور جناب صنعانی نے ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کو پکڑ کر اُسے اپنے چہروں پر لگا رہے تھے تو وہ برف سے زیادہ ٹھنڈا اور کستوری سے زیادہ پاکیزہ خوشبو مہک والا تھا۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.