فتكون الصلاة جماعة للماموم نافلة، وصلاة المنفرد قبلها فريضة، والدليل على ان قول النبي صلى الله عليه وسلم: لا صلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس نهي خاص لا نهي عام فَتَكُونُ الصَّلَاةُ جَمَاعَةً لِلْمَأْمُومِ نَافِلَةً، وَصَلَاةُ الْمُنْفَرِدِ قَبْلَهَا فَرِيضَةً، وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا صَلَاةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ نَهْيٌ خَاصٌّ لَا نَهْيٌ عَامٌّ
سیدنا یزید بن اسود عامری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھا - تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ کی مسجد خیف میں فجر کی نماز پڑھی - جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمّل کی تو اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ لوگوں کے پیچھے دو آدمی بیٹھے تھے جنہوں نے آپ کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا کہ ان دونوں کو میرے پاس لاؤ۔ پس اُن دونوں کو لایا گیا تو (خوف کی وجہ سے) اُن کے شانوں کا گوشت پھڑک رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تم نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟“ دونوں نے جواب دیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، ہم اپنے محلّے میں نماز پڑھ چکے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تم ایسے نہ کیا کرو، جب تم اپنے محلّے (کی مسجد) میں نماز پڑھ لو پھر تم جماعت والی مسجد میں آؤ تو اُن کے ساتھ مل کر نماز پڑھ لیا کرو بیشک وہ تمہارے لئے نفل بن جائے گی۔“ جناب بندار کی روایت میں ہے کہ ”پھر تم اس امام کے پاس آؤ جس نے ابھی نماز نہ پڑھی ہو۔“ اور جناب وکیع کی روایت میں ہے کہ ”پھر تم اس حال میں آؤ کہ لوگ نماز پڑھ رہے ہوں ـ“ اور جناب صنعانی نے ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کو پکڑ کر اُسے اپنے چہروں پر لگا رہے تھے تو وہ برف سے زیادہ ٹھنڈا اور کستوری سے زیادہ پاکیزہ خوشبو مہک والا تھا۔