صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1077. (126) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الِاقْتِدَاءِ بِالْمُصَلِّي الَّذِي يَنْوِي الصَّلَاةَ مُنْفَرِدًا، وَلَا يَنْوِي إِمَامَةَ الْمُقْتَدِي بِهِ.
1077. ایسے نمازی کی اقتداء میں نماز پڑھنے کی رخصت کا بیان جو اکیلے نماز پڑھنے کی نیت سے نماز پڑھ رہا ہو اور اس کی نیت مقتدی امامت کرانا نہ ہو
حدیث نمبر: 1626
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، وسعيد بن عبد الرحمن ، قالا: حدثنا سفيان ، عن ابن عجلان ، عن سعيد وهو المقبري ، عن ابي سلمة ، عن عائشة ، قالت: كان لنا حصير نبسطه بالنهار، ويتحجره رسول الله صلى الله عليه وسلم بالليل، فيصلي فيه، فتتبع له ناس من المسلمين يصلون بصلاته، فعلم بهم، فقال: " اكلفوا من العمل ما تطيقون ؛ فإن الله لا يمل حتى تملوا"، وكان احب الاعمال إليه ما ديم عليه وإن قل، وكان إذا صلى صلاة اثبتها . هذا حديث عبد الجبار، وقال سعيد بن عبد الرحمن: فسمع به ناس، فصلوا بصلاته، وزاد: وقال رسول الله:" إني خشيت ان اؤمر فيكم بامر لا تطيقونه"نا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلانَ ، عَنْ سَعِيدٍ وَهُوَ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ لَنَا حَصِيرٌ نَبْسُطُهُ بِالنَّهَارِ، وَيَتَحَجَّرُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، فَيُصَلِّي فِيهِ، فَتَتَبَّعَ لَهُ نَاسٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يُصَلُّونَ بِصَلاتِهِ، فَعَلِمَ بِهِمْ، فَقَالَ: " اكْلَفُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ ؛ فَإِنَّ اللَّهَ لا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا"، وَكَانَ أَحَبُّ الأَعْمَالِ إِلَيْهِ مَا دِيمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ، وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلاةً أَثْبَتَهَا . هَذَا حَدِيثُ عَبْدِ الْجَبَّارِ، وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: فَسَمِعَ بِهِ نَاسٌ، فَصَلَّوْا بِصَلاتِهِ، وَزَادَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ:" إِنِّي خَشِيتُ أَنْ أُؤْمَرَ فِيكُمْ بِأَمْرٍ لا تُطِيقُونَهُ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہماری ایک بڑی چٹائی تھی جسے ہم دن کے وقت بچھا لیتے تھے اور رات کے وقت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اُسے سمیٹ کر اُس پر نماز ادا فرماتے۔ پھر کچھ مسلمانوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس نماز کا پتہ لگالیا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس کا علم ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اتنے عمل کی ذمہ داری اُٹھاؤ جتنی تم طاقت رکھتے ہو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ (ثواب دیتے ہوئے) نہیں تھکے گا حتّیٰ کہ تم ہی (عمل کرتے کرتے) تھک جاؤ گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک پسندیدہ عمل وہ تھا جو دائمی ہو اگرچہ تھوڑا ہی ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی (نفل) نماز ادا فرماتے تو اس پر ہمیشگی اختیار کرتے۔ یہ جناب عبد الجبار کی روایت ہے اور جناب سعید بن عبدالرحمان کی روایت میں ہے کہ کچھ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس نماز کی خبر سنی تو وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔ اور یہ الفاظ زیادہ بیان کیے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں ڈرتا ہوں کہ مجھے تمہارے بارے میں کوئی ایسا حُکم نہ دے دیا جائے جس کی تم طاقت نہ رکھو۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.