صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1077. (126) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الِاقْتِدَاءِ بِالْمُصَلِّي الَّذِي يَنْوِي الصَّلَاةَ مُنْفَرِدًا، وَلَا يَنْوِي إِمَامَةَ الْمُقْتَدِي بِهِ.
1077. ایسے نمازی کی اقتداء میں نماز پڑھنے کی رخصت کا بیان جو اکیلے نماز پڑھنے کی نیت سے نماز پڑھ رہا ہو اور اس کی نیت مقتدی امامت کرانا نہ ہو
حدیث نمبر: 1627
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، نا المعتمر ، قال: سمعت حميدا ، ثنا انس. ح وحدثنا الصنعاني ايضا، حدثنا بشر يعني ابن المفضل ، حدثنا حميد ، قال: قال انس. ح وحدثنا ابو موسى ، نا خالد بن الحارث ، نا حميد ، عن انس ، وهذا حديث بشر بن المفضل، قال: صلى النبي صلى الله عليه وسلم في بعض حجره، فجاء ناس من المسلمين يصلون بصلاته، فلما احس بمكانهم تجوز في صلاته، ثم دخل البيت فصلى ما شاء الله، ثم خرج، فعل ذلك مرارا، فلما اصبحوا، قالوا: يا رسول الله، صلينا بصلاتك الليلة ونحن نحب ان نبسط، قال:" عمدا فعلت ذلك" نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، نا الْمُعْتَمِرُ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدًا ، ثنا أَنَسٌ. ح وَحَدَّثَنَا الصَّنْعَانِيُّ أَيْضًا، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ. ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، نا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، نا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، وَهَذَا حَدِيثُ بِشْرِ بْنِ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ حُجَرِهِ، فَجَاءَ نَاسٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يُصَلُّونَ بِصَلاتِهِ، فَلَمَّا أَحَسَّ بِمَكَانِهِمْ تَجَوَّزَ فِي صَلاتِهِ، ثُمَّ دَخَلَ الْبَيْتَ فَصَلَّى مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ خَرَجَ، فَعَلَ ذَلِكَ مِرَارًا، فَلَمَّا أَصْبَحُوا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَلَّيْنَا بِصَلاتِكَ اللَّيْلَةَ وَنَحْنُ نُحِبُّ أَنْ نَبْسُطَ، قَالَ:" عَمْدًا فَعَلْتُ ذَلِكَ"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کسی حجرے میں (نفل) نماز ادا فرمائی تو کچھ مسلمانوں کو (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا علم ہو گیا) تو وہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی موجودگی کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز مختصر کردی، پھر آپ گھر تشریف لے گئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی جتنی اللہ تعالیٰ کو منظور تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے (تو لوگ ابھی موجود تھے) لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ عمل کئی بار کیا۔ جب صبح ہوئی تو اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، گزشتہ رات ہم نے آپ کے ساتھ نماز ادا کی ہے، اور ہم اسے وسیع پیمانے پر ادا کرنا چاہتے ہیں - آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے یہ کام عمداََ کیا ہے (تا کہ تم پر یہ نماز فرض نہ کر دی جائے)۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.