سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہوکر ایک قریبی جگہ پر تشریف لے گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے واپس آنے سے پہلے ہی سورج کو گرہن لگ گیا، میں چند عورتوں کے ساتھ باہر نکلی، (ابھی) ہم حجرے کے سامنے ہی تھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے (اُتر کر) تیزی کے ساتھ تشریف لائے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز پڑھانے والی جگہ پرکھڑے ہو گئے۔ لوگ بھی آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «اللهُ أَكْبَرُ» کہا (اور نماز شروع کر دی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑا طویل قیام کیا، پھر ایک طویل رکوع کیا، پھر سراُٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر ایک طویل قیام کیا جو پہلے قیام سے مختصر تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو طویل رکوع کیا مگر پہلے رکوع سے مختصر تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک اُٹھایا پھر آپ نے سجدہ کیا تو بڑا طویل سجدہ کیا، پھر سجدے سے سر اُٹھایا، پھر پہلے سجدے سے مختصر سجدہ کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک طویل قیام کیا جو پہلے قیام سے چھوٹا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا طویل رکوع کیا اور ہو پہلے رکوع سے مختصر تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک اُٹھایا اور لمبا قیام کیا مگر وہ پہلے قیام سے چھوٹا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا مگر وہ پہلے رکوع سے چھوٹا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدے کیے اور، نماز مکمّل کردی، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں چار رکوع اور چار سجدے ہوئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور سورج (اس وقت تک) روشن ہوچکا تھا۔