سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
Clothing (Kitab Al-Libas)
29. باب فِي قَدْرِ مَوْضِعِ الإِزَارِ
29. باب: تہ بند (لنگی) کہاں تک پہنے؟
Chapter: To What Extent The Izar Should Be Let Down.
حدیث نمبر: 4093
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، قال: سالت ابا سعيد الخدري عن الإزار، فقال: على الخبير سقطت، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إزرة المسلم إلى نصف الساق، ولا حرج او لا جناح فيما بينه وبين الكعبين ما كان اسفل من الكعبين، فهو في النار من جر إزاره بطرا لم ينظر الله إليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ عَنِ الْإِزَارِ، فَقَال: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِزْرَةُ الْمُسْلِمِ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ، وَلَا حَرَجَ أَوْ لَا جُنَاحَ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَيْنِ مَا كَانَ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، فَهُوَ فِي النَّارِ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ".
عبدالرحمٰن کہتے ہیں میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے تہ بند کے متعلق پوچھا تو وہ کہنے لگے: اچھے جانکار سے تم نے پوچھا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کا تہ بند آدھی پنڈلی تک رہتا ہے، تہ بند پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان میں ہو تو بھی کوئی حرج یا کوئی مضائقہ نہیں، اور جو حصہ ٹخنے سے نیچے ہو گا وہ جہنم میں رہے گا اور جو اپنا تہ بند غرور و تکبر سے گھسیٹے گا تو اللہ اسے رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/اللباس 6 (3573)، (تحفةالأشراف: 4136)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/اللباس 5 (12)، مسند احمد (3/5،31، 44، 52، 97) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdur Rahman: I asked Abu Saeed al-Khudri about wearing lower garment. He said: You have come to the man who knows it very well. The Messenger of Allah ﷺ said: The way for a believer to wear a lower garment is to have it halfway down his legs and he is guilty of no sin if it comes halfway between that and the ankles, but what comes lower than the ankles is in Hell. On the day of Resurrection. Allah will not look at him who trails his lower garment conceitedly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4082


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4331)

   سنن أبي داود4093سعد بن مالكإزرة المسلم إلى نصف الساق ولا حرج أو لا جناح فيما بينه وبين الكعبين ما كان أسفل من الكعبين فهو في النار من جر إزاره بطرا لم ينظر الله إليه
   سنن ابن ماجه3573سعد بن مالكإزرة المؤمن إلى أنصاف ساقيه لا جناح عليه ما بينه وبين الكعبين وما أسفل من الكعبين في النار يقول ثلاثا لا ينظر الله إلى من جر إزاره بطرا
   مسندالحميدي754سعد بن مالكإزرة المؤمن إلى أنصاف ساقيه، لا جناح عليه فيما بينه وبين الكعبين، ما أسفل من الكعبين في النار، لا ينظر الله عز وجل إلى من جر إزاره بطرا

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4093 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4093  
فوائد ومسائل:
1: مردوں کا اپنی شلوار، تہ بند یا پاجامے وغیرہ کو ٹخنوں سے نیچے رکھنا حرام ہے اور اپنی غفلت اور جہالت کی لایعنی تاویلات میں الجھنا تکبر ہے۔

2: ٹخنوں سے نیچے پاوں۔
۔
۔
۔
۔
یا۔
۔
۔
۔
لٹکنے والا کپڑا۔
۔
۔
۔
۔
جہنم میں ہیں اور کپڑا اپنے پہننے والے کو بھی ساتھ گھسیٹ لے گا۔

3: اللہ عزوجل کا بندے کی طرف نہ دیکھنا اظہار غضب کی علامت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4093   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3573  
´تہبند اور پاجامہ کہاں تک لٹکا ہو؟`
عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تہبند کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ فرمایا: ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مومن کا تہبند اس کی آدھی پنڈلی تک ہوتا ہے، اور اگر وہ اس کے اور ٹخنوں کے درمیان کسی بھی جگہ تک رکھے تو بھی کوئی حرج نہیں، لیکن جو ٹخنوں سے نیچے ہو وہ حصہ جہنم میں ہو گا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھے گا جو اپنا تہبند تکبر کی وجہ سے گھسیٹے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3573]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
تہبند گھسیٹنےکا مطلب یہ ہے کہ کپڑا اتنا نیچے لٹکایا جائے کہ وہ زمین تک پہنچ جائے اور چلتے وقت زمین پر لگتا رہے۔
مرد کے لئے ایسا کرنا حرام ہے۔
عورت کے لئے یہ جائز ہے کیونکہ یہ اس کے لیے پردے کا باعث ہے اس طرح اس کے پاؤں اجنبیوں کے نظر سے چھپے رہتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3573   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.