(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن محمد بن ابي يحيى، قال: حدثني عكرمة انه، راى ابن عباس ياتزر، فيضع حاشية إزاره من مقدمه على ظهر قدميه ويرفع من مؤخره، قلت: لم تاتزر هذه الإزرة؟ قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ياتزرها". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ أَنَّهُ، رَأَى ابْنَ عَبَّاسٍ يَأْتَزِرُ، فَيَضَعُ حَاشِيَةَ إِزَارِهِ مِنْ مُقَدَّمِهِ عَلَى ظَهْرِ قَدَمَيْهِ وَيَرْفَعُ مِنْ مُؤَخَّرِهِ، قُلْتُ: لِمَ تَأْتَزِرُ هَذِهِ الْإِزْرَةَ؟ قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتَزِرُهَا".
عکرمہ کا بیان ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ تہ بند باندھتے ہیں تو اپنے تہ بند کے آگے کے کنارے کو اپنے دونوں قدموں کی پشت پر رکھتے ہیں اور اس کے پیچھے کے حصہ کو اونچا رکھتے ہیں، میں نے ان سے پوچھا: آپ تہ بند ایسا کیوں باندھتے ہیں؟ تو وہ بولے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی باندھتے دیکھا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6215)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری (9681) (صحیح الإسناد)»
Ikrimah said that he saw Ibn Abbas putting on lower garment, letting the hem on the top of his foot and raising it behind. He said: Why do you put on the lower garment in this way? He replied: It is how I saw the Messenger of Allah ﷺ do it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4085
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (4370)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4096
فوائد ومسائل: صحابہ کرام رضی اللہ کی عام عادات میں بھی آپ ؐ کی پیروی کرتے تھے اور اب اہل زمان کی حالت کیا ہے کہ صریح شرعی احکام وفرامین کی مخالفت کرکے بھی بڑے اعلی درجے کے مومن بنتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4096