(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا سفيان بن عيينة , عن العلاء بن عبد الرحمن , عن ابيه , قال: قلت لابي سعيد هل سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا في الإزار؟ قال: نعم , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إزرة المؤمن إلى انصاف ساقيه , لا جناح عليه ما بينه وبين الكعبين , وما اسفل من الكعبين في النار" , يقول ثلاثا:" لا ينظر الله إلى من جر إزاره بطرا". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي سَعِيدٍ هَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا فِي الْإِزَارِ؟ قَالَ: نَعَمْ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِزْرَةُ الْمُؤْمِنِ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ , لَا جُنَاحَ عَلَيْهِ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَيْنِ , وَمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ فِي النَّارِ" , يَقُولُ ثَلَاثًا:" لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا".
عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تہبند کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ فرمایا: ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”مومن کا تہبند اس کی آدھی پنڈلی تک ہوتا ہے، اور اگر وہ اس کے اور ٹخنوں کے درمیان کسی بھی جگہ تک رکھے تو بھی کوئی حرج نہیں، لیکن جو ٹخنوں سے نیچے ہو وہ حصہ جہنم میں ہو گا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس کی طرف نہیں دیکھے گا جو اپنا تہبند تکبر کی وجہ سے گھسیٹے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 30 (4093)، (تحفة الأشراف: 4136)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/اللباس 5 (12)، مسند احمد (3/5، 31، 44، 52، 97) (صحیح)»
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3573
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: تہبند گھسیٹنےکا مطلب یہ ہے کہ کپڑا اتنا نیچے لٹکایا جائے کہ وہ زمین تک پہنچ جائے اور چلتے وقت زمین پر لگتا رہے۔ مرد کے لئے ایسا کرنا حرام ہے۔ عورت کے لئے یہ جائز ہے کیونکہ یہ اس کے لیے پردے کا باعث ہے اس طرح اس کے پاؤں اجنبیوں کے نظر سے چھپے رہتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3573
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4093
´تہ بند (لنگی) کہاں تک پہنے؟` عبدالرحمٰن کہتے ہیں میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے تہ بند کے متعلق پوچھا تو وہ کہنے لگے: اچھے جانکار سے تم نے پوچھا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کا تہ بند آدھی پنڈلی تک رہتا ہے، تہ بند پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان میں ہو تو بھی کوئی حرج یا کوئی مضائقہ نہیں، اور جو حصہ ٹخنے سے نیچے ہو گا وہ جہنم میں رہے گا اور جو اپنا تہ بند غرور و تکبر سے گھسیٹے گا تو اللہ اسے رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا۔“[سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4093]
فوائد ومسائل: 1: مردوں کا اپنی شلوار، تہ بند یا پاجامے وغیرہ کو ٹخنوں سے نیچے رکھنا حرام ہے اور اپنی غفلت اور جہالت کی لایعنی تاویلات میں الجھنا تکبر ہے۔
2: ٹخنوں سے نیچے پاوں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یا۔ ۔ ۔ ۔ لٹکنے والا کپڑا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جہنم میں ہیں اور کپڑا اپنے پہننے والے کو بھی ساتھ گھسیٹ لے گا۔
3: اللہ عزوجل کا بندے کی طرف نہ دیکھنا اظہار غضب کی علامت ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4093