سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
Clothing (Kitab Al-Libas)
28. باب مَا جَاءَ فِي الْكِبْرِ
28. باب: تکبر اور گھمنڈ کی برائی کا بیان۔
Chapter: What Has Been Reported About Pride.
حدیث نمبر: 4092
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو موسى محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا هشام، عن محمد، عن ابي هريرة:" ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم وكان رجلا جميلا، فقال: يا رسول الله، إني رجل حبب إلي الجمال واعطيت منه ما ترى حتى ما احب ان يفوقني احد، إما قال بشراك نعلي، وإما قال بشسع نعلي، افمن الكبر ذلك؟ قال: لا ولكن الكبر: من بطر الحق وغمط الناس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ:" أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ رَجُلًا جَمِيلًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ حُبِّبَ إِلَيَّ الْجَمَالُ وَأُعْطِيتُ مِنْهُ مَا تَرَى حَتَّى مَا أُحِبُّ أَنْ يَفُوقَنِي أَحَدٌ، إِمَّا قَالَ بِشِرَاكِ نَعْلِي، وَإِمَّا قَالَ بِشِسْعِ نَعْلِي، أَفَمِنَ الْكِبْرِ ذَلِكَ؟ قَالَ: لَا وَلَكِنَّ الْكِبْرَ: مَنْ بَطِرَ الْحَقَّ وَغَمَطَ النَّاسَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، وہ ایک خوبصورت آدمی تھا اس نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے خوبصورتی پسند ہے، اور مجھے خوبصورتی دی بھی گئی ہے جسے آپ دیکھ رہے ہیں یہاں تک کہ میں نہیں چاہتا کہ خوبصورتی اور زیب و زینت میں مجھ سے کوئی میری جوتی کے تسمہ کے برابر بھی بڑھنے پائے، کیا یہ کبر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ کبر یہ ہے کہ حق بات کی تغلیط کرے، اور لوگوں کو کمتر سمجھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14540) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: A man who was beautiful came to the Prophet ﷺ. He said: Messenger of Allah, I am a man who likes beauty, and I have been given some of it, as you see. And I do not like that anyone excels me (in respect of beauty). Perhaps he said: "even to the extent of thong of my sandal (shirak na'li)", or he he said: "to the extent of strap of my sandal (shis'i na'li)". Is it pride? He replied: No, pride is disdaining what is true and despising people.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4081


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
وللحديث شواھد منھا الحديث السابق (4091)

   سنن أبي داود4092عبد الرحمن بن صخرالكبر من بطر الحق وغمط الناس

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 4092 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4092  
فوائد ومسائل:
1: لوگوں کو اپنے سے حقیرجاننا اور حق واضح ہوجانے کے بعد اسے ٹھکرا دینا اور اس پر عمل نہ کرنا انتہائی کبیرہ گناہ ہے۔

2: ظاہری زیب وزینت کی اشیا کی خواہش اور انہیں اختیار کرنا ممنوع ہے، اللہ تعالی نے فرمایا: کہیے کس نے حرام کیا اللہ کی زینت کو جو اس نے پیدا کی اپنے بندوں کے لئے اور کھانے کی پاکیزہ چیزیں، کہیے یہ نعمتیں اصل میں ایمان والوں کے لئے ہیں دنیا کی زندگی میں اور قیامت کے دن خالص انہی کے واسطے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4092   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.