(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل، حدثنا ايوب، عن عبد الله بن ابي مليكة، عن عبد الله بن عباس: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" خرج من الخلاء، فقدم إليه طعام، فقالوا: الا ناتيك بوضوء؟، فقال: إنما امرت بالوضوء إذا قمت إلى الصلاة". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ مِنَ الْخَلَاءِ، فَقُدِّمَ إِلَيْهِ طَعَامٌ، فَقَالُوا: أَلَا نَأْتِيكَ بِوَضُوءٍ؟، فَقَالَ: إِنَّمَا أُمِرْتُ بِالْوُضُوءِ إِذَا قُمْتُ إِلَى الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء سے نکلے، تو آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، لوگوں نے عرض کیا: کیا ہم آپ کے پاس وضو کا پانی نہ لائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے وضو کرنے کا حکم صرف اس وقت دیا گیا ہے جب میں نماز کے لیے کھڑا ہوں ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرعی وضو کے وجوب کی نفی کی، نہ کہ مطلق وضو یعنی ہاتھ دھونے کی، اور اگر ہاتھ بھی نہ دھویا تو یہ صرف بیان جواز کے لئے تھا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ came out from the privy and was presented to him. They (the people) asked: Should we bring you water for ablution? He replied: I have been commanded to perform ablution when I get up for prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3751
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (4209) أخرجه الترمذي (1848 وسنده صحيح) والنسائي (132 وسنده صحيح)
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 132
´ہر نماز کے لیے تازہ وضو کرنے کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کی جگہ سے نکلے تو آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، تو لوگوں نے پوچھا: کیا ہم لوگ وضو کا پانی نہ لائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”مجھے وضو کرنے کا حکم اس وقت دیا گیا ہے جب میں نماز کے لیے کھڑا ہوں۔“[سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 132]
132۔ اردو حاشیہ: ➊ نماز کے وقت وضو کا حکم بھی تب ہے اگر وہ بے وضو ہو یا اسے حکم استحباب پر محمول کیا جائے گا۔ ➋ اگر ہاتھ صاف ہوں تو کھانے کے وقت دوبارہ دھونے کا اہتمام ضروری نہیں، بہتر ہے۔ ➌ ہر وقت باوضو رہنا مستحب ہے مگر واجب نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 132
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:484
484- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کرکے تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، تو عرض کی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو نہیں کریں گے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نماز تو نہیں پڑھنے لگا، جو وضو کروں۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:484]
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پیشاب کر کے فورا بعد وضو کرنا واجب نہیں ہے، وضو کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 484
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 827
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ بیت الخلاء سے نکلے تو آپﷺ کے سامنے کھانا پیش کیا گیا، لوگوں نے آپﷺ سے وضو کا تذکرہ کیا، آپﷺ نے فرمایا: ”کیا میں نماز پڑھنا چاہتا ہوں کہ وضو کروں؟“[صحيح مسلم، حديث نمبر:827]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: بالاتفاق وضو کے بغیر کھانا پینا اور ذکر واذکار کرنا اور زبانی تلاوت کرنا جائز ہے یہی حدیث اس کی دلیل ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 827
الشيخ محمد فاروق رفیع حفظہ اللہ، فوائد و مسائل، صحیح ابن خزیمہ ح : 35
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلا سے (قضائے حاجت کے بعد) نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھانا لایا گیا۔ صحابہ کرام نے عرض کی کہ کیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی لائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا... [صحيح ابن خزيمه ح: 35]
فوائد:
➊ علماء کا اس مسئلہ پر اجماع ہے کہ بے وضو شخص کے لیے کھانا پینا، اللہ تعالٰی کا ذکر کرنا، قرآن کی تلاوت کرنا اور جماع کرنا جائز ہے اور بلا طہارت ان میں سے کوئی عمل بھی مکروہ نہیں ہے۔ [نووي: 68/4]
➋ کھانے پینے کے بعد وضو کرنا نہ واجب ہے اور نہ مستحب، اسی طرح وضو ٹوٹنے کے معاََ بعد وضو کرنا ضروری نہیں بلکہ صحت نماز کے لیے وضو شرط ہے اور نماز کی ادائیگی کے لیے وضو کرنا فرض ہے۔
صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 35