عبداللہ بن عبید بن عمیر کہتے ہیں کہ میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں اپنے والد کے ساتھ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پہلو میں تھا کہ عباد بن عبداللہ بن زبیر نے کہا: ہم نے سنا ہے کہ عشاء کی نماز سے پہلے شام کا کھانا شروع کر دیا جاتا تھا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: افسوس ہے تم پر، ان کا شام کا کھانا ہی کیا تھا؟ کیا تم اسے اپنے والد کے کھانے کی طرح سمجھتے ہو؟ ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی ان کا کھانا بہت مختصر ہوتا تھا، تمہارے والد عبداللہ بن زبیر کے کھانے کی طرح پرتکلف اور نواع و اقسام کا نہیں ہوتا تھا کہ جس کے کھانے میں زیادہ وقت لگتا ہے اور جماعت چھوٹ جاتی ہے۔
Narrated Abdullah ibn Umar: Abdullah ibn Ubaydullah ibn Umayr said: I was with my father in the time of Ibn az-Zubayr sitting beside Abdullah ibn Umar. Then Abbad ibn Abdullah ibn az-Zubayr said: We have heard that the evening meal is taken just before the night prayer. Thereupon Abdullah ibn Umar said: Woe to you! what was their evening meal? Do you think it was like the meal of your father?
USC-MSA web (English) Reference: Book 27 , Number 3750
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3759
فوائد ومسائل: فائدہ: حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی روایت (7358) سندا ضعیف ہے، لیکن حضرت عبد اللہ بن عبید بن عمیروالی روایت صحیح ہے۔ اور پچھلی حدیث کے مفہوم کی تایئد کرتی ہے۔ باب کی پہلی حدیث میں نماز سے پہلے کھانے اور دو احادیث کھانے کے لئے نماز کو موخر نہ کرنے کی تاکید کرتی ہیں۔ علامہ خطابی دونوں کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ کہ اگر کھانے کی طلب بہت زیادہ ہو اور دستر خوان بھی لگا دیا گیا ہو تو پہلے کھانا کھا لیا جائے۔ لیکن اگر یہ کیفیت نہ ہو۔ کھانے میں تکلفات ہوں اور بہت زیادہ دیر لگتی ہو اور نماز کا وقت یا جماعت نکل جانے کا اندیشہ ہوتو پہلے نماز پڑھ لی جائے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3759